تراویح کی ابتداء کب ہوئی؟

تراویح کی ابتداء کب ہوئی؟
نوفمبر 5, 2018
تراویح میں رکعات کی تعداد
نوفمبر 5, 2018

تراویح کی ابتداء کب ہوئی؟

سوال:بیس رکعت نماز تراویح کو سنت مؤکدہ کا درجہ دیا گیا ہے جبکہ یہ ثابت ہے کہ سرکار دوعالم ﷺ نے کبھی چار، چھ یا دس رکعت تراویح پڑھی ہیں پھر ان کو سنت مؤکدہ کا درجہ کیسے دیا جاسکتا ہے۔یہ بھی روایت ہے کہ تراویح کا اہتمام وانتظام حضور اکرم ﷺ کے زمانہ میں حضرت عمر فاروق رضی ﷲ عنہ نے کیا جس پر حضور اکرم ﷺ نے فرمایا کہ یہ اچھی بدعت ہے۔ بدعت کی تشریح ہے کہ ہر نئی چیز کو (جوداخل مذہب ہو)بدعت سیۂ کہا جاتا ہے۔ ایسی صورت میں بدعت حسنہ کو سنت مؤکدہ کا درجہ دینا کہاں تک درست ہے؟

ھــوالــمـصــوب:

تراویح کی سنت رسول ﷲ ﷺ کے ارشاد سے ثابت ہے:

إنّ ﷲ تبارک وتعالیٰ فرض صیام رمضان وسننت لکم قیامہ(۱)

نیز احادیث سے معلوم ہوتا ہے کہ جماعت تراویح پر شروع میں مداومت نہیں کی گئی لیکن اس سے انفرادی طور پر تراویح کی نفی نہیں ہوتی بلکہ دوسری احادیث سے ثابت ہے کہ آپؐ انفرادی طور پر عام دنوں کے مقابلہ میں ان ایام میں نمازوں کی کثرت فرماتے تھے۔جس سے ظاہر یہی ہوتا ہے کہ وہ نماز تراویح تھی جو آپ انفراداً ادا فرماتے تھے، نیز صحابہ کرام نے جس اہتمام اور مداومت کے ساتھ تراویح پر عمل کیا وہ بھی تراویح کے سنت مؤکدہ ہونے کی دلیل ہے،اس لئے کہ سنت مؤکدہ میں خلفاء راشدین کی سنت بھی شامل ہے جیسا کہ آنحضرت ﷺ کا ارشاد:

فعلیکم بسنتی وسنۃ الخلفاء الراشدین(۲)

اس پر دال ہے، حضرت عمرؓ نے حضرت ابی بن کعبؓ کی امامت میں صحابہ کرام کو جمع کردیا جو کہ

(۱)سنن النسائی،کتاب الصیام، باب ذکر اختلاف یحییٰ،حدیث نمبر:۲۲۲۲،قال الالبانی:ضعیف

(۲)سنن الترمذی، کتاب العلم، باب ماجاء فی الأخذ بالسنۃ،حدیث نمبر:۲۸۹۱

الگ الگ تراویح پڑھتے تھے اور یہ کام حضرت عمرؓ نے اپنے دور خلافت میں کیا ہے (۱)جس کی تفصیل کتب حدیث میں بڑے واضح طور پر ملتی ہے، رسول اﷲ ﷺ نے جماعت کے ساتھ تراویح کو تیسرے یا چوتھے دن اس لئے موقوف کردیا تھا کہ صحابہ کرامؓ کی رغبت کو دیکھتے ہوئے کہیں فرض نہ کردی جائے(۲) حضرت عمرؓ کے دور میں یہ اندیشہ نہ تھا۔

تحریر: محمد طارق ندوی     تصویب: ناصر علی ندوی

نوٹ: سوال میں مذکور روایت رسول اﷲؐ سے منقول نہیں ہے بلکہ یہ قول حضرت عمرؓ کی طرف منسوب ہے اور یہاں بدعت سے مراد بدعت لغوی ہے، اصطلاحی نہیں ہے۔