ٹی وی دیکھنے والے کی امامت

جلوس محمدی کے داعی امام کے پیچھے نماز
نوفمبر 3, 2018
گانا سننے والے کی امامت
نوفمبر 3, 2018

ٹی وی دیکھنے والے کی امامت

سوال:امام صاحب تقریباً دس سال سے مسجد میں امامت کررہے ہیں اور نوجوانی کے دور سے گزررہے ہیں، ان کی اہلیہ محترمہ ہمیشہ بے پردہ رہتی ہیں، امام صاحب کا مکان عام گزرگاہ پر واقع ہے، آتے جاتے سبھی لوگ دیکھتے اورجانتے ہیں کہ یہ ان کی بیوی ہے، بیوی کے بے پردہ رہنے پر مقتدی اور ذمہ دار حضرات نے کئی مرتبہ ان کو توجہ دلائی، لیکن اس کا انہوں نے کوئی اثر نہیں لیا اور وہی روش ان کی جاری ہے، دوسری بات یہ کہ امام صاحب کے گھر پر ٹی وی مع کیبل موجود ہے اور یہ بات مشاہدہ میں ہے کہ حضرت دیر رات تک ٹی وی دیکھتے ہیں، اس پر بھی مقتدی وذمہ دار حضرات نے ان کی توجہ مبذول کرائی تو انہوں نے وعدہ کیا کہ وہ ٹی وی اور کیبل لائن

(۱)قال المرغینانی تجوز الصلاۃ خلف صاحب ھوی وبدعۃ ولا تجوز خلف الرافضی والجھمی والقدری والمشبۃ ومن یقول بخلق القرآن۔الفتاویٰ الہندیہ،ج۱،ص:۸۴

نکال دیں گے، لیکن تادم تحریر انہوں نے وعدہ وفا نہیں کیا۔ چندماہ سے یہ بات مشاہدہ میں آرہی ہے کہ نماز فجر میں امام صاحب بہت زیادہ غلطیاں کرنے لگے ہیں، کبھی آیت کو آگے پیچھے پڑھ دیتے ہیں تو کبھی غلط پڑھ دیتے ہیں، اور کبھی بھول جاتے ہیں اور نماز فجر اکثر سات آٹھ منٹ میں پوری کردیتے ہیں، یہ سب ان پر نیند کے غلبہ کی وجہ سے ہورہا ہے۔ لہذا آپ ہمیں بتائیں کہ ایسے شخص کو منصب امامت پر فائز رکھیں یا ہٹادیں؟

ھـو المـصـوب

محض ٹی وی رکھنے کی وجہ سے امامت پر اثر نہیں پڑے گا،ہاں اگر امام کا عمل فاسقانہ ہو اور گندے پروگرام ٹی وی پر دیکھنے کا عمل متحقق ہو اور توبہ بھی نہ پائی گئی ہو تو اس کی امامت مکروہ ہوگی(۱) پھر بھی اس کی اقتداء میں نماز ہوجائے گی۔ بہرحال انتشار نہ پیدا کیا جائے اور اسی کی اقتداء میں نماز پڑھی جائے، اور امام کی فجر میں غلطیاں حافظہ کی کمزوری سے ہوسکتی ہیں جو لائق مؤاخذہ نہیں ۔ امام صاحب ان باتوں کا اثر نہیں لیتے ہیں تو انہیں ہٹایا جاسکتا ہے۔

تحریر: محمد ظفرعالم ندوی تصویب:ناصر علی ندوی