مقتدیوں کی رعایت

مقتدیوں کی رعایت
نوفمبر 3, 2018
 مقتدی کے تشہد پڑھنے کا انتظار
نوفمبر 3, 2018

مقتدیوں کی رعایت

سوال:۱-زید ایک ایسی مسجد میں امام ہے جو بس اسٹینڈ کے قریب ہے، اکثر وبیشتر مسافر اور مارکیٹ کے لوگ اس میں نماز ادا کرتے ہیں۔ کیا زید کو قرأت مختصر کرنی چاہئے یا طویل؟ پہلی رکعت میں سورہ جمعہ اور دوسری رکعت میں سورہ منافقون کی قرأت کرنا طویل میں داخل ہے یا اختصار میں؟ بروز جمعہ خطبہ طویل ہو یا مختصر؟ اور بعد نماز جمعہ ہر جمعہ کو طویل دعا جہراً کی جاسکتی ہے یا نہیں؟ اگر کی جاسکتی ہے تو کتنے وقت تک؟ جبکہ یہ دعا عموماً ۸-۱۰ منٹ سے بھی تجاوز کرجاتی ہے۔ ایسے موقع پر مقتدیوں کی کثیر تعداد بغیر دعا مانگیں اٹھ کر چلے جاتے ہیں اور کچھ لوگ سنتوں کی نیت بھی باندھ لیتے ہیں۔ مذکورہ امام کا یہ فعل شرع کے موافق ہے یا نہیں؟

۲-مسجد مذکورہ میں رمضان المبارک کے موقع پر قرآن کریم کی تکمیل کے بعد جو شیرنی تقسیم کی جائے گی آیا اس شیرنی کو مسجد کے فنڈ سے باٹنا جائز ہے یا نہیں اور مذکورہ امام اور اس مسجد کے متولی کو سننے اور سنانے والے کا خرچ جیسا کہ ہدیہ وتحائف اور شیرنی مسجد کے فنڈ سے ادا کرنے کی اجازت ہے یا نہیں۔ جبکہ کچھ لوگ اس کو پسند نہ کرتے ہوں۔

۳-مسجد مذکور میں جب کسی نماز کے فوراً بعد لوگوں کو نماز جنازہ میں شرکت کرنی ہوتی ہے تو کیا ایسے موقع پر بھی مذکورہ امام نماز کے بعد دس منٹ جہراً دعا کراسکتا ہے یا نہیں جبکہ مقتدیوں کو نماز جنازہ میں شرکت کے لئے شدت سے انتظار کرنا پڑرہا ہے۔مذکورہ امام کا یہ عمل جائز ہے یا نہیں؟

ھـو المـصـوب

۱-مذکورہ مسئلوں میں بس اسٹینڈ کے قریب مسجد میں جس میں اکثروبیشتر لوگ جلدی میں ہوتے ہیں نماز مختصر کرنا چاہئے لیکن سنت کا خیال رکھتے ہوئے اختصار کرنا ہوگا(۱)

سورہ جمعہ اور سورہ منافقون قرأت طویل میں داخل ہے۔ خطبہ معتدل ہونا چاہئے(۲)

بعد نماز جمعہ دعا جہرا درست ہے، دعا کو اتنا لمبا کرنا کہ لوگ اٹھ کر جانے لگیں ، محبوب عمل نہیں ہے۔ دعا ایسی ہوکہ اکتاہٹ کے بغیر ہو اور جب لمبی ہوگی تو اکتاہٹ ہوگی، دعا سراً کرنا بہتر ہے(۳)

۲-مسجد کے فنڈ سے شیرینی تقسیم کرنا درست نہیں ہے۔

۳-جنازہ موجود ہونے کے وقت امام کا دعا کو طویل کرنا مناسب نہیں ہے۔ دعا اختصار سے کرے تاکہ لوگوں کے لئے پریشانی کا سبب نہ بنے۔

تحریر: محمد طارق ندوی     تصویب:ناصر علی ندوی