مشتبہ جملہ کہنے والے کی امامت

غلط عقائدرکھنے والے کی امامت
نوفمبر 3, 2018
جھوٹی گواہی دینے والے کی امامت
نوفمبر 3, 2018

مشتبہ جملہ کہنے والے کی امامت

سوال:بکر نے زید سے ذبیحہ کے سلسلہ میں کہا کہ میراذبح کیا ہوا آپ لوگوں کے لئے حرام ہے، تو زید نے بکر سے پوچھا کہ کیا آپ کا حکم دوسرا ہے تو بکر نے بآواز بلند سب کے سامنے پڑھا لاالہ ﷲ اشرفعلی رسول ﷲ (نعوذبﷲ) جوموجود تھے ان میں سے کسی نے توبہ کرنے کو کہا تو بکر بولا ہم نے مذاق سے پڑھا تھا اس سے کیا ہوگا۔ قریب ڈیڑھ ماہ بعد بکر کی سسرال کا ایک آدمی آیا اور ملاقات ہوئی تو پوچھا کہ کیا آپ کے مقدر میں اشرفعلی ہی کا حکم ہے تو بکر نے پھر بآواز بلند لاالہ الا ﷲ سیف ﷲ رسول ﷲ پڑھا جبکہ بکر علاقہ کا مشہور آدمی ہے اور امام ہے۔

۱-کیا زید پر شریعت کا کچھ الزام آئے گا یا نہیں۔

۲-بکر لائق امامت ہے یا نہیں؟

۳-مذکورہ واقعہ کے بعد بکر نے جونمازجنازہ پڑھائی، قربانی کی ہوئی یا نہیں؟

۴-زید کی کاشت والی زمین تھی لیکن بکر سے آج سے پچاس سال قبل اپنے نام کرالیا اور متواتر پچاس سال سے سرکاری لگان دے کر رسید اکٹھا کیا۔ پچاس یا سوسال برابر مالگذاری دینے کی وجہ سے زمین کاشت والی یا کوئی زمین بکر کی ہوجائے گی۔

(۱)وجملتہ أن من کان من أھل قبلتنا ولم یغل فی ھواہ حتی یحکم بکفرہ تجوز الصلاۃ خلفہ وتکرہ ولاتجوز الصلاۃ خلف من ینکر شفاعۃ النبی ﷺ أو ینکر الکرام الکاتبین أوینکر الرویۃ لأنہ کافر۔ البحرالرائق،ج۱،ص:۶۱۱

ھـو المـصـوب

۱-دریافت کردہ صورت میں زید سے ایک عالم دین ہونے کی حیثیت سے امربالمعروف اور نہی عن المنکر کی ادائیگی میں کوتاہی ہوئی ہے۔

۲-اگر بکر نے توبہ واستغفار نہیں کی ہے اور اب بھی نہیں کرتا ہے تو اس کی امامت درست نہ ہوگی(۱)

۳-اگر بغیر توبہ کے نماز جنازہ پڑھائی ہے اور قربانی کی ہے تو وہ سب ادا نہیں ہوئیں۔

۴-صرف مالگذاری ادا کرنے کی وجہ سے زید کی زمین بکر کی ملک نہ ہوگی، آزادی کے بعد حکومت ہند نے زمینداری کو ختم کرکے قابض کاشتکاروں کو مالکانہ حقوق عطا کئے بلکہ باقاعدہ مالک قرار دیا ، اگر مذکورہ صورت یہی ہے تو بکر اس زمین کا مالک قرار پائے گا۔

تحریر: محمدظفرعالم ندوی  تصویب: ناصر علی ندوی