سیاسی امور انجام دینے والے کی امامت

ترچھے پیر والے شخص کی امامت
نوفمبر 3, 2018
قاتل کے پیچھے نماز
نوفمبر 3, 2018

سیاسی امور انجام دینے والے کی امامت

سوال:۱-ایک شخص اگر مسجد کا امام ہے اور وہ سیاست میں اس طرح حصہ لیتا ہے کہ عوام میں ظاہر ہوتا ہے کہ وہ سیاست سے بالکل دور ہے لیکن جب چناؤ آتا ہے تو خاموشی سے ٹکٹ کے امیدوار کو پارٹی کا ٹکٹ دلانے بھوپال جاتا ہے ، ٹکٹ کے لے جانے پر کسی سے سامنے ہوجائے تو کہتا ہے کہ میں وقف کے کام سے آیا ہوں بس چند معتبر آدمی اس کے ہمراہ ہوتے ہیں۔ کسی طرح بات کسی تک کھل جائے تو وہ اگر تحقیق کے لئے پوچھتا ہے کہ کیا تم ٹکٹ کے لئے گئے تھے تو جھوٹ بول دیتا ہے۔ یہاں تک کہ بے پردہ جوان عورت کے ساتھ ٹیکسی میں بیٹھ کر ٹکٹ دلانے جاتا ہے، ٹکٹ دینے والے افراد سے ملتا ہے، امیدوار کے لئے سفارش کرتا ہے۔ دبدبہ یہ کہ میں شہر قاضی ہو۔ شہر کی سب سے بڑی جامع مسجد کا پیش امام ہوں۔ ٹکٹ دلانے میں کامیابی کے بعد اس کے لئے اپنے قریب کے لوگوں سے ان کو جتانے کے لئے بھرپور کوشش کرتا ہے۔ جبکہ امیدوار چاہے مرد ہو یا عورت جس کی بھی سفارش کرتا ہے اس کو جتانے کے لئے بے انتہا کوشش کرتا ہے۔ ان سے روپئے لیتا ہے کہتا ہے میں آپ کی کامیابی کے لئے کوشش کررہا ہوں تو لوگوں میں بانٹنے کے لئے رقم چاہئے پھر رکھ لیتا ہے یا بانٹتا ہے۔ خداجانے جن جن امیدواروں کے لئے کوشش کہ وہ جیتے تو ان نمائندوں سے رشوتیں لیں۔ غبن کیا نہ لوگوں کی امیدوں کے مطابق اترے جنسی بے راہ روی کا شکار ہے، عورت پر بھی یہی سب الزام ہے اس کے بعد بھی برسوں سے یہ سلسلہ آج بھی جاری ہے، کبھی کانگریسی امیدوار سے ملی بھگت تو کبھی بی جے پی کو کونسی پڑیا چھوڑنے پر جال بچھانے یا چال چلنے سے فائدہ ہوگا یہ سب کرتا ہے کیا ایسے امام کے پیچھے نماز جائز ہے ، اور وہ گنہگار ہے یا نہیں؟

۲-شاہی جامع مسجد کا امام جو خاندانی چلاآرہا ہے مسجد پر ناجائز اپنا خاندانی قبضہ جمایا ہوا ہے۔ بڑا بھائی متولی، چھوٹا بھائی پیش امام، نہ امام کا انتخاب نہ کسی کمیٹی نے مقرر کیا بس نانا کے انتقال کے بعد نانا کے کوئی بیٹا نہ ہونے سے نواسے قابض۔ سیاسی اثر ورسوخ کی بنا پر خودساختہ امام کے پیچھے نماز جائز ہے کیا، اور ایسا کرنے والا گنہگار ہوگا کہ نہیں؟

۳-دو برادریوں میں تفریق برتنے والا اپنی برادری سے بے حد لگاؤ دوسری برادری سے حسد جلن، جبکہ دونوں برادری سنی مسلمان۔ کیا ایسے تفریق برتنے والے کے پیچھے نماز جائز ہے۔ جبکہ ظاہر کرتا ہے کہ میں تو دونوں برادریوں میں اتحاد کی بات کرتا ہوں۔ ایسے شخص کے پیچھے نماز جائز ہے یا نہیں اور ایسا کرنے والا گنہگار ہوگا یا نہیں؟

۴-شہر میں کئی مفتی، مولوی، عالم دین، قاری، حافظ موجود ہیں اور ایک شخص جو نہ قاری ہے نہ حافظ اور عالم دین بھی ادھورا جب اس سے بہتر امام موجود ہیں تو کیا خاندانی کم اہل کے ہٹ دھرمی سے بے خودساختہ امام کے پیچھے نماز جائز ہے اور ایسا کرنے والا گنہگار ہے یا نہیں؟

ھـو المـصـوب

۱-مذکورہ امام میں بہت غیرشرعی باتیں پائی جارہی ہیں، اگر یہ باتیں سچ ہیں تو ان کی امامت مکروہ ہے، حکمت کے ساتھ دوسرامام مقرر کیا جانا چاہئے۔

۲-خودساختہ ہو یا بنایا ہوا اگر وہ امامت کا حقدار ہے، تقویٰ وپرہیزگاری کاحامل ہے تو امامت جائز ہے، اور اگر فسق وفجور میں مبتلا رہنے والا ہے تو امامت مکروہ ہے(۱)

۳-برادری واد کی اسلام میں سخت ممانعت وارد ہوئی ہے اور حدیث میں ہے جس نے عصبیت کی

(۱)والأحق بالإمامۃ تقدیماً بل نصباً الأعلم بأحکام الصلاۃ صحۃ وفساداً بشرط اجتنابہ للفواحش الظاھرۃ وحفظہ قدر فرض…… ۔درمختار مع الرد،ج۲،ص:۲۹۴

دعوت دی وہ ہم میں سے نہیں(۱)

لہذا اگر واقعۃً وہ برادری واد کی دعوت دیتا ہے تو امامت مکروہ ہے۔ لیکن اگر مندرجہ بالا امور اس کے اندر نہیں پائے جاتے ہیں اور مذکورہ باتیں محض ذاتی عصبیت کی بنا پر اس پر افتراء ً کہی جاتی ہیں تو اس کی امامت درست ہوگی، اور کہنے والا گنہگار ہوگا۔

۴-خودساختہ بے دھرمی سے امامت کرنا مکروہ ہے۔

تحریر:مسعود حسن حسنی    تصویب:ناصرعلی ندوی