سورتوں کی ترتیب کا لحاظ

 مقتدی کے تشہد پڑھنے کا انتظار
نوفمبر 3, 2018
امامت کے مسائل سے واقفیت ضروری ہے
نوفمبر 3, 2018

 سورتوں کی ترتیب کا لحاظ

سوال:۱-ہماری مسجد کے امام صاحب نماز پڑھاتے ہوئے سورتوں کی ترتیب کا کوئی خیال نہیں کرتے، جو سورت پہلے پڑھنا چاہئے وہ بعد کو پڑھتے ہیں اور جو بعد کو پڑھنا چاہئے وہ پہلے پڑھتے ہیں ۔مثال کے طور پر سورہ غاشیہ پہلے پڑھتے ہیں اور سورہ اعلیٰ بعد کو پڑھتے ہیں اور یہ سب دیدہ ودانستہ کرتے ہیں۔ امام صاحب کا یہ عمل کیسا ہے؟

۲-مسجد کے حجرے میں کیسٹ بجایا جاتا ہے، جس سے نمازیوں کی نماز میں خلل پڑتا ہے، کیسٹ کی آواز مسجد میں گونجتی ہے کیسٹ بجانے والے کا

(۱) ویکرہ تحریماً تطویل الصلاۃ علی القوم زائداً علی قدر السنۃ فی قراء ۃ وأذکار رضی القوم أولإطلاق الأمر بالتخفیف۔ درمختار مع الرد،ج۲،ص:۳۰۴

……وأما ثانیا فلأن القدر المسنون لایزید علی صلاۃ أضعفھم لأنہ کان یفعلہ ﷺ مع علمہ بأنہ یقتدی بہ الضعیف والسقیم ولایترکہ إلاوقت الضرورۃ۔ ردالمحتار،ج۲،ص:۳۰۵

یہ عمل کیسا ہے؟

۳-دورکعت کے بعدامام غلطی سے بالکل سیدھاکھڑاہوگیا، مقتدیوں نے اﷲ اکبر کہا تو امام قعدۂ اولیٰ کے لئے بیٹھ گیا پھر چار رکعتیں پوری کیں لیکن سجدۂ سہو نہیں کیا ، امام کا کہنا ہے واجب ترک کہاں ہوا جو سجدۂ سہو کیا جائے؟

۴-سورۂ فلق میں دو آیتوں کے بعد تیسری آیت چھوٹ گئی اور امام کو اس کا احساس بھی ہوا، ایسی حالت میں سجدۂ سہو لازم ہے یا نہیں؟

ھـو المـصـوب

۱-امام صاحب کا یہ عمل مکروہ ہے۔ فتاویٰ ہندیہ میں ہے:

وإذا قرأ فی رکعۃ سورۃ وفی الرکعۃ الأخری أو فی تلک الرکعۃ سورۃ فوق تلک السورۃ یکرہ وکذا إذا قرأ فی رکعۃ آیۃ ثم قرأ فی الرکعۃ الأخریٰ أو فی تلک الرکعۃ آیۃ أخری فوق تلک الأیۃ(۱)

اور ردالمحتارمیں ہے:

قولہ ’’ثم ذکر یتم‘‘ أفاد أن التنکیس أوالفصل بالقصیرۃ إنما یکرہ اذا کان عن قصد فلوسھواً فلاکما فی شرح المنیۃ(۲)

۲-کیسٹ بجانے والے کا یہ عمل ناجائز ہے، کیوں کہ اس سے نمازیوں کے عمل میں خلل پڑتا ہے، لہذا کیسٹ بجانے والوں کو سختی سے روکا جائے۔

۳-سجدۂ سہو واجب ہوگیا، اگر سجدۂ سہو نہیں کیا گیا ہے تو نماز واجب الاعادہ ہوگی اور دوبارہ نماز پڑھ کر اس کی تکمیل کی جائے گی، امام جب کھڑا ہوگیا تھا تو اسے دوبارہ نہیں بیٹھنا چاہئے:

ثم لوعاد فی موضع وجوب عدمہ اختلفوا فی

(۱) الفتاویٰ الہندیہ ج۱،ص:۷۸

(۲)ردالمحتار ج۲،ص:۲۶۹

فساد صلوتہ فصحح الشارح الفساد لتکامل الجنایۃ برفض الفرض بعد الشروع فیہ لأجل ما لیس بفرض وفی المبتغی بالغین المعجمۃ: أنہ غلط لأنہ لیس بترک إنما ھو تأخیر کما سھا عن السورۃ فرکع فانہ یرفض الرکوع ویعود الیٰ القیام ویقرأ لأجل الواجب(۱)

۴-نماز ہوگئی اور سجدۂ سہو لازم نہیں ہے۔

تحریر:محمد ظفرعالم ندوی  تصویب: ناصر علی ندو