امامت کے مسائل سے واقفیت ضروری ہے

 سورتوں کی ترتیب کا لحاظ
نوفمبر 3, 2018
امام کو قرآن کم یاد ہو
نوفمبر 3, 2018

امامت کے مسائل سے واقفیت ضروری ہے

سوال:۱-ایک صاحب ہماری بستی میں کافی عرصہ سے امامت کررہے ہیں، مگر مسائل نماز سے ناواقف ہیں اور آئے دن نمازمیں غلطیاں کرتے رہتے ہیں، (حالانکہ انہیں ان تمام باتوں پر متنبہ کیاجاتا ہے، مثلاً دونوں سجدوں کے درمیان بہت ہی لمبا وقفہ کردیتے جبکہ دعا توچھوٹی ہے اور معلوم کرنے پر یہ معلوم ہوا کہ دعا پڑھتے بھی نہیں ہیں) مگر جب بھی نہیں مانتے ہیں تو کیا ایسے شخص کے پیچھے نماز پڑھی جاسکتی ہے؟

۲-ایک شخص نماز ظہر پڑھارہا ہے اور دو رکعت پر قعدہ اولیٰ واجب تھا، ترک کرکے بالکل سیدھا کھڑا ہوگیا، بعد میں مقتدیوں کے لقمہ پر دوبارہ واپس آکر قعدہ اولیٰ کرکے پھر بقیہ دورکعتیں پوری کرکے سہوکرلیا تو کیا اب نماز درست ہوگی؟

ھـو المـصـوب

۱- نماز میں اعتدال مستحسن ہے(۲) جو مسائل سے واقف نہ ہو ان کے بجائے وہ نماز پڑھائے جو

(۱)البحرالرائق ج۲،ص:۱۷۸

(۲)إذا صلی أحدکم للناس فلیخفف۔ صحیح البخاری، کتاب الأذان، باب إذا صلی لنفسہ فلیطول ماشاء،حدیث نمبر:۷۰۳==

مسائل نماز سے واقف ہو(۱)

۲-مفتی بہ قول یہ ہے کہ قیام سے قعود کی طرف لوٹنے سے نماز فاسد نہ ہوگی مگر آدمی خطاوار ہوگا:

فلوعاد الیٰ القعود بعد ذلک تفسد صلاتہ لرفض الفرض لما لیس بفرض وقیل لاتفسد لکنہ یکون مسیئاً ویسجد لتأخیر الواجب وھوالأشبہ کما حققہ الکمال وھوالحق(۲)

تاہم تاخیر کی وجہ سے سجدہ سہو واجب ہے۔

تحریر:ناصرعلی ندوی