سودی کاروبار کرنے والے کی امامت

دوسرے کی زمین پر قبضہ کرنے والے کی امامت
نوفمبر 3, 2018
امامت کے ساتھ حکمت
نوفمبر 3, 2018

سودی کاروبار کرنے والے کی امامت

سوال:۱-امام اپنے لڑکے کے نام پر بینک میں فکس ڈپازٹ کرے، اور کاروبار میں چوری کا غلہ یا اشیاء خریدے، ایسے کی امامت کیسی ہے؟

۲-جو امام سودی قرض لے کر کام چلائے؟

۳-کسی کمپنی میں پیسہ جمع کرے جس میں ایک ہزار نو سوروپئے کچھ مدت کے بعد تین ہزار روپئے ہوجاتے ہوں، ایسا کام کرنے والے کی امامت درست ہے؟

(۱)درمختار مع الرد،ج۲،ص:۲۹۸

(۲) ردالمحتار،ج۲۲،ص:۲۹۹

۴-جماعت کے چنے ہوئے امام پر بہتان لگایا جائے، امام اس حرکت کو برداشت نہ کرکے کہے کہ میں چور ہوں، ڈکیت ہوں وغیرہ وغیرہ۔ ایسے شخص کی امامت کیسی ہے؟

ھـو المـصـوب

۱،۲،۳-مذکورہ صورتوں میں امام شرائط امامت پر پورے نہیں اترتے اور شعائراسلام کے پابند نہیں ہیں، اگر وہ مذکورہ سودی کاروبار سے باز آجاتے ہیں اور توبہ واستغفار کرلیں تو ان کی امامت درست ہوگی، ورنہ مسجد کے منتظمین کو دوسرے امام کا نظم کرلینا چاہئے، کیوں کہ مذکورہ امام کے پیچھے نماز پڑھنا مکروہ ہے(۱)

۴-اگر مذکور شخص پر لگائے گئے الزامات بے بنیاد ہیں اور ان کاکوئی ثبوت نہیں ہے تو ان کی امامت درست ہے،محلہ کے بااثر دیندار ذمہ داروں کو بیچ میں پڑکر مسئلہ حل کرلینا چاہئے۔

تحریر: محمدطارق ندوی      تصویب: ناصر علی ندوی