داڑھی کٹوانے والے کی امامت

داڑھی کٹوانے والے کی امامت
نوفمبر 3, 2018
امام کی داڑھی سے متعلق ایک سوال
نوفمبر 3, 2018

داڑھی کٹوانے والے کی امامت

سوال:۱-ایک عالم دین ہیں اور ان کی عمر بیس سال سے بھی زائد ہے لیکن قدرتی طور پر ان کی داڑھی ایک مشت سے کم ہے جبکہ وہ عالم دین داڑھی کٹاتے نہیں ہیں تو کیا اس عالم دین کے پیچھے نماز وغیرہ ہوگی یا نہیں؟

۲-ایک شخص حافظ قرآن ہے اور وہ مذہب حنفیہ سے تعلق رکھتا ہے اور وہ حافظ جانتا بھی ہے کہ ایک مشت سے کم داڑھی ممنوع امامت ہے لیکن پھر بھی داڑھی کٹاکر ایک مشت سے کم کرکے رکھتا ہے اور تراویح اور نماز کی امامت بھی کرتا ہے تو شریعت کے نظر میں نماز تراویح کی امامت کرنے والے داڑھی کٹاتے ہوئے حافظ اور غیر حافظ کا کیا حکم ہے؟

۳-ایک شخص حافظ قرآن ہے اور وہ مذہب حنفیہ سے تعلق رکھتا ہے اور وہ حافظ قرآن کئی سال سے تراویح کی نماز پڑھاتا ہے اور ان کے پیچھے ایک مشت داڑھی والے اور بغیر داڑھی والے لوگ تراویح اور نماز وغیرہ پڑھتے ہیں۔ حالانکہ وہ حافظ قرآن ایک مشت سے کم داڑھی رکھتا ہے تو کیا اس داڑھی کٹائے ہوئے حافظ کے پیچھے لوگوں کی تراویح اور نمازیں ہورہی ہیں یا نہیں؟ اور دس سے زائد لوگ جو اس داڑھی کٹائے ہوئے حافظ کے پیچھے تراویح وغیرہ پڑھتے ہیں ان کی نماز اور تراویح شریعت کی رو سے لوگوں کے ذمہ سے ختم ہوگئی ہے یا پھر نمازوں کی قضا پڑھنا ہوگا۔

۴-زید حافظ قرآن ہے اور وہ کئی مہینہ اپنی داڑھی کو ایک مشت سے کم رکھتا ہے جبکہ وہ حنفی مسلک سے تعلق رکھتا ہے لیکن رمضان تک اپنی داڑھی کو ایک مشت کرلیتا ہے صرف تراویح اور نماز پڑھانے کے لئے اور یہ ان کی ہر سال کی عادت ہے تو ان کے پیچھے تراویح اور نماز پڑھنے والوں کی نماز اور تراویح کا کیا حکم ہے؟

ھــوالــمـصــوب:

۱-صورت مسؤلہ میں بلاکراہت نماز درست ہے کیوں کہ وہ فسق کے مرتکب نہیں ہیں(۱)

۲-داڑھی کٹانے والا فاسق شمار ہوتا ہے اور فاسق کی امامت مکروہ ہے(۲)

۳-صورت مسؤلہ میں داڑھی کٹائے ہوئے حافظ کی امامت مکروہ ہے، ایسے امام سے افضل کوئی امام مل جائے تو انہیں سبکدوش کردیا جائے۔ البتہ ایسے امام کی اقتداء میں ادا کی گئی نمازیں ذمہ سے ساقط ہوجائیں گی۔

۴-فسق سے توبہ کے آثار اگر ظاہر نہیں ہیں تو ایسے امام کے پیچھے ادا کی گئی نمازیں مع الکراہت درست ہیں۔

تحریر:ساجد علی      تصویب:ناصر علی ندوی