جھوٹ بولنے والے کی امامت

بیوی کو طلاق دینے والے کے پیچھے نماز
نوفمبر 3, 2018
جھوٹ بولنے والے کی امامت
نوفمبر 3, 2018

جھوٹ بولنے والے کی امامت

سوال:ایک مسجد کی دوسری منزل دوسرے کے علاقہ پر بڑھادی گئی ہے، اور دھمکی سے کام لیا جارہا ہے، پہلی منزل امام کی جگہ سے دوسری منزل کی پہلی صف آگے نکل گئی ہے، مسجد کا امام بھی نہایت دروغ گو ہے نفرت ……کا ماحول پیدا کرتا ہے۔ کیا اس امام کی امامت جائز ہے؟ جبراً دوسرے کی جگہ پر مسجد تعمیر کی گئی ہے کیا وہ شرکی جگہ نہیں کہلائے گی؟ کیا اس مقام یا مسجد میں نماز جائز ہوگی؟

ھـو المـصـوب

۱-اگر امام دروغ گو ہے تو اس کی امامت مکروہ ہے(۲)

(۱) ومن أم قوماً وھم لہ کارھون إن الکراھۃ لفساد فیہ أو لأنھم أحق بالإمامۃ منہ کرہ لہ ذلک تحریما…… وإن ھو أحق لا والکراھۃ علیھم۔ درمختار مع الرد،ج۲،ص:۲۹۸

(۲) إن الکذب یھدی إلی الفجور وإن الفجور یھدی النار وإن الرجل لیکذب حتی یکتب عند ﷲ کذابا۔ صحیح البخاری، کتاب الأدب، باب قول ﷲ یاأیھا الذین آمنوا اتقوا ﷲ وکونوا مع الصادقین وماینھی عن الکذب۔ حدیث نمبر:۶۰۹۴                                                    ==

۲-اگر جبراً دوسرے کی جگہ پر توسیع کی گئی ہے تو ایسا کرنا حرام ہے، اس جگہ نماز مکروہ ہوگی۔

تحریر: محمد ظہور ندوی