امام کے اوصاف

امام کے اوصاف
نوفمبر 3, 2018
امام کے اوصاف
نوفمبر 3, 2018

امام کے اوصاف

سوال:۱-امام کیسا ہونا چاہئے جس سے نماز پڑھنے والوں کی نماز ہو اور اﷲ پاک اس کو قبول کرے؟

۲-کیا امام ایک عالم ہو اور اس میں اس طرح کی خوبیاں ہوں، شرابی، جواری، عیاش ہو۔ بغیر طلاق عورت کو رکھ لیا ہو اور اس کے ساتھ نکاح بھی کرلیا ہو۔ کیا اس طرح کے امام کے پیچھے نماز ہوگی اور نکاح جائز ہے؟

۳-ایسے امام کے پیچھے شہر قاضی آکر کہہ دے کہ آپ لوگ نماز پڑھیں، آپ کی نماز ہوجائے گی اور نماز پڑھنے والے کترائیں، کیا نماز پڑھنے والوں کی نماز ہوجائے گی اور نہ پڑھنے والے گنہہ گار ہورہے ہیں؟

۴-نام نہاد متولی وقف بورڈ سے بن کر فرضی آگئے ہیں اور امام صاحب مل کر پیچھے نماز پڑھنے والے جو پانچ وقت کے ہیں ان کی بات نہ مان کر اپنی ضد پر اڑے ہیں کہ میں امامت نہیں چھوڑوں گا اور متولی کہہ رہا ہے کہ ہم نہیں ہٹیں گے۔ اس میں کیا حکم ہے؟

نـوٹ:قوم میں ٹکر اؤ پیدا ہورہا ہے جس سے نفرت بڑھ رہی ہے جلد سے جلد مکمل طور سے خلاصہ کریں۔

ھـو المـصـوب

۱-امام عاقل بالغ مسلم ہو، قرآن کریم صحیح پڑھتا ہو اور اس کے ساتھ ساتھ کم از کم نماز کے مسائل جاننے والا ہو اور دیندار ومتبع سنت ہو(۱)

۲-اگر ایسے امام کو ہٹانا ممکن ہو اور اس کی جگہ دوسرے کا امام بنانا ممکن ہو تو ایسے شخص کو امامت سے ہٹادینا چاہئے، لیکن اگر اس کو ہٹانے میں انتشار واختلاف کا اندیشہ ہو تو اسی کے پیچھے نماز پڑھی جائے(۲)کیوں کہ حدیث شریف ہے:

صلوا خلف کل بر وفاجر(۳)

البتہ بغیرطلاق کے عورت کورکھناجائزنہیں ہے۔

۳-اگر ایسے امام کے لئے قاضی شہر آکر کہہ دے کہ اسی کے پیچھے نماز پڑھو اور وہ امامت بھی نہ چھوڑ رہا ہو اور اس کو ہٹانے میں اختلاف کا اندیشہ ہو تو اسی کے پیچھے نماز پڑھی جائے گی اور جماعت چھوڑکر منفرد نماز نہیں ادا کی جائے گی۔

۴-اگر دینی سبب کے تحت مقتدی اپنے امام کو پسند نہیں کرتے ہیں تو امام کو خود امامت سے دستبردار ہوجانا چاہئے۔ کیوں کہ ایسے امام کے بارے میں سخت وعید حدیث میں وارد ہے جس کو مقتدی پسند نہ کرتے ہوں(۱)

تحریر: محمد طارق ندوی     تصویب:ناصرعلی ندوی