دوسرے مصرف میں خرچ کرنے سے زکوۃ کی ادائیگی؟

زکوۃ اداکرنے میں عیسوی مہینہ کالحاظ ہوگایاہجری مہینہ کا؟
نوفمبر 29, 2022
روزانہ فقیروں کوپیسے دینے سے زکوۃ کی ادائیگی؟
نوفمبر 29, 2022

دوسرے مصرف میں خرچ کرنے سے زکوۃ کی ادائیگی؟

سوال:کسی فرقہ ورانہ فساد کے موقع پر فساد زدگان کی اعانت،امداد وبحالی کے نام پر لاکھوں روپئے کی رقم وصول کرتا ہے،لیکن یہ رقم مستحقین میں تقسیم کرنے کے بجائے بینک میں فکس ڈپازٹ کردیتا ہے اور اس پر بینک سے جو سود ملتا ہے اسے انفرادی اور تنظیمی ضرورتوں پر صرف کیا جاتا ہے، ایسی صورت حال میں شرعی حکم کیا ہوگا؟

۱-کیا یہ عمل بذات خود ایک خیانت ہے اور کیا یہ افراد خیانت اور فریب دہی کے مرتکب ہوئے ہیں؟

۲-کیا اس پیسے کے سود یا خود اصل رقم کو دفتری اخراجات اور کھانے پینے پر خرچ کیاجاسکتا ہے؟

۳-کیا سود کی رقم کلی یا جزوی طور پر کسی فرد یا ادارہ کو قرض دی جاسکتی ہے؟

۴-کیا مسجد کے نام پر حاصل کی جانے والی رقم فکس ڈپازٹ کی جاسکتی ہے اور اس کا سود مصرف میںلایا جاسکتا ہے؟

۵-اس رقم کا صحیح مصرف کیا ہوسکتا ہے؟

ھــوالـمـصـــوب:

جس مقصد کے لئے رقم حاصل کی گئی ہے اس مصرف میں صرف کرنا لازم ہے(۱)،اس کے بجائے فکس ڈپازٹ کرنا جائز نہیں ہے،اس طرح سود حاصل کرکے انفرادی اور تنظیمی ضرورتوں پر صرف کرنا جائز نہیں ہے۔ (۲)

۱-ایساکرنے والے خیانت اورفریب دہی کے مرتکب ہیں۔

۲-سود کو یا اصل رقم کو اس کے مصرف سے ہٹ کر کھانے پینے وغیرہ میں صرف کرنا درست نہیں ہے۔

۳-فسادزدگان کی امدادواعانت کے لئے حاصل کردہ رقم کوبینک میں فکس ڈپازٹ کرانااوراس کاسودحاصل کرناناجائزوحرام ہے،اس رقم کوجلدسے جلدمستحقین میں تقسیم کرناضروری ہے،ایسی رقم سے کسی فردیاادارہ کوقرض دینابھی درست نہیں ہے۔

۴-نہیں۔

۵-اس کے مصرف میں صرف کی جائے۔

تحریر: محمدظہور ندوی