سوال:قضائے عمری کی ادائیگی جبکہ اس کی تفصیل بقایا یاد نہیں ہے، کس طرح سے ہوگی:
(الف) کیا نیت میں چار، تین،دو رکعت کی نیت کرنا کافی ہے یا وقت کی تخصیص بھی ضروری ہے۔ مثلاً چاررکعت نماز فرض ظہر وعصر عشاء میں ہوتی ہیں، کیا صرف چار رکعت نماز فرض کی نیت کافی ہوگی یا وقت کا تعیین کرنا بھی ضروری ہے؟
(ب) عصر کے فرائض کے بعد کوئی نماز جائز نہیں ہے، کیا عصر کے بعد بھی قضائے عمری ادا کی جاسکتی ہے؟
(ج) روزہ کا کفارہ جبکہ صحت اس کی اجازت نہ دیتی ہو اور اطباء نے بھی مخالفت کررکھی ہے اس کے کفارہ کی ادائیگی کی کیا صورت ہوگی؟
ھــوالــمـصــوب:
(الف) اگر دن یاد نہ ہو تو اس طرح نیت کرے کہ میرے ذمہ فجر کی جتنی نمازیں ہیں ان میں سے سب سے پہلی نماز کی نیت کرتا ہوں یا سب سے آخری نماز کی نیت کرتاہوں، وقت کی تعیین بھی ضروری ہے(۱)
(ب) عصر کی نماز کے بعد قضائے عمری ادا کی جاسکتی ہے۔
(ج)مریض کے لئے حکم یہ ہے کہ جب صحت ہوجائے تو قضا ادا کرے اور اگر نہیں کرسکا تو اﷲ معاف کرنے والا ہے، اگر فدیہ دیدیا تو فدیہ دینا جائز ہے۔
تحریر: محمدطارق ندوی تصویب: ناصر علی ندوی