نماز کا فدیہ

قضائے عمری کی نیت کس طرح کرے؟
نوفمبر 10, 2018
نماز کا فدیہ
نوفمبر 10, 2018

نماز کا فدیہ

سوال:سید مشتاق علی مرحوم سخت بیمار ہوئے جس کی وجہ سے کچھ روزے اورنماز قضا ہوگئی۔ انہوں نے گھر والوں سے کہا کہ میرے ذمہ اتنے روزے اورنماز قضا ہیں، اس کے بعد ان کا وصال ہوگیا، ان کے ورثا ان کی طرف سے فدیہ ادا کرنا چاہتے ہیں ۔ اس کا کیا طریقہ ہے ، روزہ کی طرح نماز کا فدیہ ہے یا نہیں اور اگر ورثا فدیہ دینے کے لائق نہیں ہیں توکیا حکم ہے؟

(۱)مثالہ لو فاتہ صلاۃ الخمسین والجمعۃ والسبت فإذا قضاھا لا بد من التعیین لأن فجرالخمسین مثلاً غیر فجرجمعۃ فإن أراد تسھیل الأمر یقول: أول فجر مثلاً فإنہ إذا صلّاہ یصیر ما علیہ أولاً أو یقول آخر فجر فإن ما قبلہ یصیر آخرا ولا یضرہ عکس الترتیب لسقوطہ بکثرۃ الفوائت۔ ردالمحتار،ج۲،ص:۵۳۸

ھــوالــمـصــوب:

روزہ اور نماز دونوں کی طرف سے فدیہ ادا کرنا درست ہے، ایک روزہ کے بدلہ ایک فدیہ، اسی طرح ایک نماز کے بدلہ ایک فدیہ ہے(۱) روزانہ وتر نماز سمیت چھ فدیے ادا کیے جائیں گے، ایک فدیہ پونے دوکلو گیہوں یا اس کی قیمت ہے، مرحوم نے چونکہ فدیہ کی وصیت نہیں کی ہے بلکہ اپنے ذمہ روزے ونماز کی قضا کاذکر کیا ہے۔ لہذاان کے ورثہ اگر فدیہ ادا کردیں تو بہتر ہے ورنہ وصیت نہ ہونے کی صورت میں ورثہ پر فدیہ ادا کرنا لازم نہیں ہے(۲)

تحریر: محمد ظفرعالم ندوی تصویب: ناصر علی ندوی