سوال:۱-’بیت المال کمیٹی‘ کے نام سے جماعت کے مالدار اور صاحب نصاب حضرات نے زکوۃ اور صدقات کی رقم جمع کی ہے، ہم اس رقم کا اول تو دوطریقوں سے استعمال کرنا چاہتے ہیں:
الف:جماعت کے ضرورت مند لوگوںکو چھوٹی تجارت کرنے کے لئے بلاسود رقم (لون) دینا چاہتے ہیں، جو وہ (لون لینے والا) اپنے لحاظ اور طاقت سے قسطوں میں کمیٹی کو واپس کرے تاکہ اور بھی ضرورت مند لوگوںکو اس کا فائدہ پہنچایا جاسکے۔
ب: قوم کے بے گھر لوگوںکو ہائوسنگ اسکیم کے تحت سستے اور رہنے کے قابل مکان بناکر دینا چاہتے ہیں، اس میں بھی ہم بلاسودی قرض (لون) کے طور پر ہی دینا چاہتے ہیں، یعنی یہ تمام رقومات واپس لینا چاہتے ہیں اور ان رقومات کو اوپر درج کئے گئے دوکاموں میں باربار استعمال کرنا چاہتے ہیں۔
اس طرح ہم غریب اور ضرورت مند لوگوںکو اقتصادی طور پر مضبوط کرکے آج کے زکوۃ لینے والوں کو کل کا زکوۃ دینے کے قابل بنانا چاہتے ہیں، اس معاملہ میں شریعت کی روشنی میں آپ ہمیں جواب ارسال فرمائیں کہ ان کاموںکی تکمیل کے لئے ہمیں کیاکرنا چاہئے۔
ھــوالمصــوب:
جماعت یا غیرجماعت کے ضرورت مندوں کو مالک بنانا لازم ہے، لون یا بلالون بطور قرض دے کر واپس لینا جائز نہیں ہے، اللہ پاک کا ارشاد ہے:
إنما الصدقات للفقراء۔(۱)
صدقات تو فقراء کا ہے ۔
لہٰذا کسی جماعت کو اس طرح کے اختیارات حاصل نہیں ہیں کہ زکوۃ،فطرہ،اورصدقات وغیرہ کی رقم فقراء کوبطورقرض دے کرواپس لے۔(۲)
تحریر:محمدمستقیم ندوی تصویب:ناصر علی
نوٹ:اگران مدوں کے علاوہ اپنی ذاتی رقم سے کوئی ایسافنڈقائم کیاجائے تواس کی گنجائش ہے۔