سوال:
یہ مسئلہ دریافت کرنا ہے کہ ہندوستان میں مسلمان کاشتکاروں کی ملکیت میں زمینیں ہیں، بعض انہیں خود کاشت کرتے ہیں، بعض بٹائی پر دیتے ہیں، اور بعض مسلمان اپنی زمین ٹھیکہ پر دیتے ہیں تو سوال یہ ہے کہ ایسی زمینوں کی پیداوار اور آمدنی پر عشر واجب ہے یا نہیں؟ ہمارے علاقے میں عشر نکالنے کا کبھی رواج نہیں رہا تو کیا اس کی وجہ سے وہ لوگ گنہگار ہوںگے اور ان پر واجب ہوگا کہ گزشتہ سالوں کا عشر نکالیں؟بعض اکابر رحمہم اللہ کی عبارتوں سے معلوم ہوتا ہے کہ عشر واجب ہے۔
ھــوالمصــوب:
جو زمینیں پشتہائے پشت سے مسلمانوں کے قبضہ میں اب تک برابر چلی آرہی ہیں۔ اور کسی دور میں ان پر کسی غیرمسلم کی ملکیت ثابت نہ رہی ہو تو ایسی زمین عشری قرار پائے گی اور اس کی پیداوار میں عشر نکالنا واجب ہوگا(۱)، اس تمہید کے بعد اگر آپ کی زمین مذکور اوصاف کی حامل ہے تو عشر نکالنا واجب ہوگا۔ اور عشر نہ نکالنے کی صورت میں گناہ ہوگا۔ اگر آپ نے خود کاشت کی ہے تو تمام پیداوار کا عشر خود نکالیں، اور اگر کسی کو بٹائی پر دی ہے تو بقدر حصہ پر عشر نکالے(۲)، اور زمانہ گزشتہ کا عشر غلبۂ ظن سے اندازہ کرکے نکالاجائے۔
تحریر:محمد مستقیم ندوی تصویب:ناصر علی