لڑکی کا صدقۂ فطر کس کے ذمہ ؟

فطرہ کی رقم انجمن کودینے کی صورت میں ادائیگی کامسئلہ
ديسمبر 19, 2022
غریب بچوں کوفطرہ کی رقم دینا
ديسمبر 19, 2022

لڑکی کا صدقۂ فطر کس کے ذمہ ؟

سوال:اگر کوئی لڑکی مع بچوں کے عید کے موقع پر اپنے گھر یعنی اپنے میکے آئی اور پھر بعد عید اپنے گھر یعنی سسرال لوٹ جائے گی، تو اس کا فطرہ کس کے ذمہ ہوگا؟جبکہ ایک مولانا صاحب نے جمعہ میں تقریر کی، حضور ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ اگر عید کے روز تمہارے یہاں کوئی مہمان بھی جائے تو تم پر واجب ہے کہ اس مہمان کا فطرہ ادا کرو، جبکہ کسی کی لڑکی شادی کے بعد اپنے والدین کے یہاں آئی تو وہ مہمان ہی تو ہوئی تو اس لڑکی اور بچوں کا فطرہ کس پر واجب ہے؟اور اسے اپنے شوہر سے کسی قسم کی ناراضگی بھی نہیں ہے، اور وہ پھر بعد عید اپنے سسرال لوٹ جائے گی؟

ھــوالمصــوب:

دریافت کردہ صورت میں صدقۂ فطر صاحب نصاب پر ہے، اگر کوئی عورت صاحب نصاب ہے تو خود اس پر صدقۂ فطر واجب ہے، اس کے شوہر یاوالدین پر نہیں ہے(۱)، البتہ نابالغ بچوں اور بچیوں کی طرف سے صاحب نصاب والد کے ذمہ صدقہ فطر ہے، خواہ یہ لوگ کہیں بھی ہوں، اپنے باپ کے گھر یانانیہال میں:

قولہ لا عن زوجتہ لقصور المؤنۃ والولایۃ إذ لا یلی علیھا فی غیر حقوق الزوجیۃ ولایجب علیہ أن یمونھا فی غیر الرواتب کالمداواۃ۔(۲)

جس مقرر نے اپنی تقریر میں یہ کہا ہے کہ عید کے دن تمہارے یہاں کوئی مہمان آئے تو اس کابھی صدقۂ فطر ادا کرو، غالباً مہمان سے ان کی مراد اس دن بچہ پیدا ہونا ہے، اور یہ صحیح ہے کہ اگر عیدکی صبح کوئی بچہ پیدا ہو تو صاحب نصاب باپ پر اس بچہ کی طرف سے بھی صدقۂ فطر ادا کرنا واجب ہے:

وجوب الفطرۃ یتعلق بطلوع الفجرمن یوم الفطر …حتی إن من أسلم أو ولد لیلۃ الفطر تجب فطرتہ عندنا۔(۳)

تحریر:محمد ظفرعالم ندوی    تصویب:ناصر علی