نوافل کی جماعت

نوافل کی جماعت
نوفمبر 4, 2018
نوافل کی جماعت
نوفمبر 4, 2018

نوافل کی جماعت

سوال:۱-تہجد کی نمازباجماعت بغیر اعلان واہتمام کے پڑھنا کیسا ہے؟

۲-ایک عالم دین کہتے ہیں کہ نماز تہجد جماعت سے پڑھنے والا اور پڑھانے والا دونوں نے حرام کام کیا ہے اس کے امام ومقتدی دونوں کو توبہ کرنا چاہئے تو کیا یہ کام حرام ہے اور اس پر توبہ لازم ہے؟

ھــوالــمـصــوب:

۱-تہجد کی نماز باجماعت بغیر اعلان واہتمام کے پڑھنا درست ہے، اعلاء السنن میں مولانا ظفراحمد عثمانی تحریر فرماتے ہیں:

فیجوز التجمیع بالنفل أحیاناً من غیر تداع کما فعلہ ﷺ أحیاناً کذلک (۱)

وتفسیر التداعی بالاھتمام والمواظبۃ أولی من تفسیرھا بالعدد والکثرۃ کما لایخفی لأن الأول أقرب الیٰ اللغۃ وأشبہ بھا دون الثانی(۲)

۲-شخص مذکور کا فعل تداعی وبلاتداعی دونوں صورتوں میں حرام نہیں ہے، اس لئے توبہ کی ضرورت نہیں ہے۔ اگر تداعی ومواظبت کے ساتھ مذکو رنماز باجماعت ادا کی جائے تومکروہ ہے۔ اعلاء السنن میں حضرت العلامہ رقمطراز ہیں:

والتنفل بالجماعۃ غیر مستحب لأنہ لم تفعلہ الصحابۃ فی غیر رمضان وھو کالصریح فی أنھا کراھۃ تنزیھۃ تأمل(۳)

تحریر: محمدمستقیم ندوی               تصویب: ناصر علی ندوی