ممتدۃ الطہرکا حکم

متفرق دنوں میں حیض آئے
نوفمبر 1, 2018
عادت سے پہلے خون بند ہونے پر نماز
نوفمبر 1, 2018

ممتدۃ الطہرکا حکم

سوال:ایک عورت کی عمر تقریباً تیس سال ہے۔ اس کی چھ سات سال سے کمزوری ضعف جسمانی وبیماری وغیرہ کے سبب ایام ماہواری میں صرف ڈیڑھ دو روز خون آیا ہے اور وہ بھی بہت کم مقدار میں۔ شادی سے پہلے چار روز خون آنے کی عادت تھی۔ شادی کے بعد بھی دو تین سال ٹھیک خون (حیض) آیا۔ اس کے بعد کمزوری وغیرہ کے سبب کم ہوتے ہوتے یہ حالت ہوگئی۔ اطباء کو دکھلایا گیا تو انہوں نے خون کی کمی کو اس کا سبب بتایا۔ علاج کیا گیا تو دوا کے جاری رہتے ہوئے اس ماہ ماہواری ٹھیک حالت پر ہوئی خارج شدہ خون کی مقدار بھی بڑھی مگر دوا مہنگی ہونے کی وجہ سے اس کو مکمل صحت ہونے تک جاری نہیں رکھا جاسکا۔ اس لیے کہ اس کے شوہر ایک مدرسہ میں مدرس ہیں۔ ان کی اتنی آمدنی نہیں ہے۔ اس عورت کے دوحیض کے دوران ۲۶،۲۷ دن کا فاصلہ ہوتا ہے۔ ہر مہینہ ۲۶،۲۷ دن کے بعد جب اس عورت کو ماہواری آتی ہے تو اسی بیماری اور کمزوری وغیرہ کے باعث درد وغیرہ کی شکایت بھی ہوتی ہے جیسا کہ ایسی حالت میں عموماً عورتوں کو آج کل ہوا کرتی ہے۔ کتابوں میں حیض کی اقل مدت تین روز لکھی ہے لیکن کئی سال سے اس کو تین دن کبھی ہوئے ہی نہیں تو اب یہ معلوم کرنا ہے کہ اس کے لئے ایسی حالت میں نماز، روزہ وغیرہ کا شرعاً کیا حکم ہے۔ یہ خون حیض کا شمار ہوگا یا نہیں؟ دوسرے کہ یہ عورت کب سے نماز پڑھے گی، خون بند ہوجانے کے بعد یا تین دن کے بعد؟ تیسرے کہ اگر یہ خون حیض کا نہیں ہے ، استحاضہ ہے اور نماز کی قضاء اس پر لازم ہوگی تو کیا اتنی کم عمر میں حیض آنا بند ہوجاتا ہے؟

ھــوالــمـصــوب:

مذکورہ عورت کو دو دم کے درمیان ۲۶،۲۷ دن کا فاصلہ ہوتا ہے اور تین دن سے کم خون آتا ہے۔ لہٰذا یہ دم فاصل کہلائے گا۔ اور نصاب اقل حیض تین یوم سے کم ہونے کی وجہ سے حیض بھی شمار نہیں ہوگا۔ فقہاء ایسی عورت کو ’مرتفقۃ الحیض ‘یا ’’ممتدۃ الطہر‘‘ کہتے ہیں۔ یعنی ایسی عوت جس کو کم از کم ایک ہی مرتبہ حیض آکر سن ایاس سے قبل ہی بند ہوگیا ہو۔ لہٰذا مذکورہ عورت ممتدۃ الطہر کے حکم میں ہوگی اور جن ایام میں خون آتا ہو وہ نماز، روزہ ترک نہ کرے(۱)

تحریر:محمد طارق ندوی      تصویب:ناصر علی ندوی