قبرپرچونا وغیرہ کرانا

پرانی قبروں میں نئے مردوں کو دفن کرنا
نوفمبر 11, 2018
جنازہ لے جانے کا طریقہ
نوفمبر 11, 2018

قبرپرچونا وغیرہ کرانا

سوال:کسی عزیز کی قبر چونا وغیرہ لگاکر صحیح کرانا، اس پر کتبہ بھی لگانا کیسا ہے، پکی کرانا مقصد نہیں ہے، جیسے ماں کی قبر پر؟

ھــوالــمـصــوب:

مذکورہ عمل (چونا وغیرہ لگانا قبر پر) جائز نہیں ہے، کیوں کہ اس سلسلہ میں نبی کریم ﷺ کی ممانعت وارد ہوئی ہے:

عن جابرؓ قال: نھی رسول ﷲﷺ أن یجصص القبر وأن یقعد علیہ وأن یبنی علیہ(۲)

لیکن قبر پر پانی وغیرہ ڈال کر اس کو برابر کیا جاسکتا ہے تاکہ مٹی جم جائے اور دھول وغیرہ نہ اڑے(۳)

(۱)سنن الترمذی، ابواب الجنائز، باب ما جاء فی کراھیۃ تجصیص القبور،حدیث نمبر:۱۰۵۲، قال ابوعیسیٰ : ھذا حدیث حسن صحیح۔

(۲) صحیح مسلم، کتاب الجنائز باب النھی عن تجصیص القبر والبناء علیہ، حدیث نمبر:۹۷۰

(۳) سلّ رسول ﷲ ﷺ سعداً ورش علی قبرہ ماء اً۔سنن ابن ماجۃ، کتاب الجنائز، باب ماجاء فی إدخال المیت قبرہ،حدیث نمبر:۱۵۵۱

قولہ’’ ولابأس برش الماء علیہ‘‘ بل ینبغی أن یندب لأنہ ﷺ فعلہ بقبرسعد۔ ردالمحتار،ج۳،ص:۱۴۳

ضرورت کی بنیاد پر کتبہ لگانے کی اجازت ہے:

لابأس بالکتابۃ ان احتیج الیھا حتی لایذھب الأثر ولایمتھن بھا(۱)

لیکن موجودہ دور میں کوئی ضرورت نہیں ہے، کیوں کہ کتبہ بدعات کی طرف مفضی ہوسکتا، دوسرے قبرستانوں کی تنگی بھی مانع ہے۔ لہذا کتبہ نہ لگایا جائے۔

تحریر:مسعود حسن حسنی    تصویب: ناصر علی ندوی