کیاحنفی آٹھ رکعت پڑھ سکتے ہیں ؟

تراویح میں بیس رکعات کب سے ؟
نوفمبر 5, 2018
گھر پرتراویح کی جماعت
نوفمبر 5, 2018

کیاحنفی آٹھ رکعت پڑھ سکتے ہیں ؟

سوال:ہمارے کالونی میں ایک مسجد ہے جس کے منتظم دوسرے علاقہ کے اہل حدیث مسلک سے تعلق رکھتے ہیں۔ انہوں نے امام اہل حدیث مسلک کا رکھا ہے،اس لئے کہ انہوں نے ہی مسجد بنوائی ہے جبکہ ہم مقتدی تمام کے تمام اہل حدیث مسلک سے تعلق نہیں رکھتے بلکہ حنفی مسلک سے تعلق رکھتے ہیں۔

۱-اس سال امام صاحب نے اعلان کیا کہ مسجد میں تراویح صرف آٹھ رکعت ہوگی، تو ہم مقتدی لوگ کیا کریں؟

۲-عصر کی نماز بھی وہ اپنے وقت کے لحاظ سے پڑھتے ہیں، تو کیا ہماری نماز ہوجاتی ہے اور ہم لوگ ایسے میں ہمیشہ پڑھاکریں اور اگر نہیں ہوتی تو گزشتہ نمازوں کی کیا قضاء لازم ہوگی؟

۳-کیا امام اوقات کے تعین میں مقتدیوں سے مشورہ نہیں کرسکتا؟

(۱)عن یزید بن رومان أنہ قال: کان الناس یقومون فی زمن عمربن الخطاب بثلاث وعشرین رکعۃ۔ موطا امام مالک، حدیث نمبر:۳۸۰

والأصح أنھا سنۃ کذا روی الحسن عن أبی حنیفۃ لأنہ واظب علیھا الخلفاء الراشدون والنبی علیہ الصلاۃ والسلام بین العذر فی ترک المواظبۃ وھوخشیۃ أن تکتب علینا۔ الہدایہ مع الفتح ،ج۱،ص:۴۸۵

(۲)فعلیکم بسنتی وسنۃ الخلفاء الراشدین۔سنن الترمذی، کتاب العلم، باب ماجاء فی الأخذ بالسنۃ، حدیث نمبر:۲۸۹۱

(۳)……ولکنی خشیت أن تفرض علیکم فتعجزوا عنھا فتوفی رسول اﷲ ﷺ والأمر علی ذلک۔ صحیح البخاری، کتاب صلاۃ التراویح، باب فضل ماقام رمضان، حدیث نمبر:۲۰۱۲

ھــوالــمـصــوب:

۱-مسجد میں آٹھ رکعات تراویح امام مذکور کے ساتھ پڑھیں،اس کے بعد اسی مسجد میں علیحدہ ہوکر بیس رکعت تراویح مکمل کرلیں۔ (جماعت بناکر امام مقررکرلیں)

۲-حنفیوں کی بھی نماز ہوجاتی ہے ، اعادہ کی ضرورت نہیں۔

تحریر:محمد ظہور ندوی

نوٹ:متولی اور امام کو چاہئے کہ عام نمازیوں کی رعایت کرتے ہوئے نمازوں کا انتظام کریں تاکہ اختلاف نہ پیدا ہو۔