فحش بولنے والے کی امامت

جھوٹ بولنے والے کی امامت
نوفمبر 3, 2018
فحش بولنے والے کی امامت
نوفمبر 3, 2018

فحش بولنے والے کی امامت

سوال:بلاتفریق مسلک وعقائد ایک مسجد میں نماز ادا کی جاتی رہی لیکن چند سالوں کے بعد عقائد میں اختلاف رونما ہوا۔ موجودہ امام نے جمعہ کے روز اولیاء کرام اور بزرگوں کے خلاف لایعنی کلمات نکالے اور امام صاحب نے مسجدکے اندر فحش گالیاں دیں۔ اس ضمن میں درج ذیل سوالات کے جوابات مطلوب ہیں۔

۱-کیا جو امام مسجدکے اندر فحش گالیاں بکے اس کی اقتداء درست ہے اور وہ امامت کے لائق ہے؟

۲-کیا اہلسنت والجماعت کی نماز اس طرح کے عقائد رکھنے والے امام کے پیچھے درست ہے؟

۳-کیا سنی صحیح العقیدہ کے پیچھے دیوبندی اور غیرمقلد کی نماز ہوسکتی ہے؟

۴-ایک مسجد میں دوفریق کے عقائد میں اختلاف کی بنا پر دونوں فریق یکے بعد دیگرے دو جماعت قائم کرسکتے ہیں یا نہیں؟

(۱)درمختار مع الرد،ج۲،ص:۲۹۸

ھـو المـصـوب

اگر مذکورہ امام نے واقعی اولیاء ﷲ کے شان میں گستاخی کی ہے تو یہ سنگین گناہ ہے، حدیث میں آتا ہے کہ ایسا شخص خدا سے جنگ کے لئے تیار ہوجائے(۱) ایسے گناہ میں مبتلا ہونے والے امام نے اگر اپنی اس غلطی پر توبہ نہیں کی تو اس کی امامت مکروہ تحریمی ہوگی ، البتہ نماز درست ہوجائے گی۔

۲،۳- ایسے عقائد کے حامل امام کے پیچھے اہل سنت والجماعت کے عقائد رکھنے والوں کی نماز ہوجائے گی۔ حدیث میں آتا ہے:

صلوا خلف کل بروفاجر(۲)

یعنی ہر نیک اور فاسق وفاجر کے پیچھے نماز پڑھ لو۔

جس سے معلوم ہوتا ہے کہ فاسق وفاجر کے پیچھے بھی نماز درست ہوجائے گی۔

۴-ایک مسجد میں دوجماعت کرنا کراہت سے خالی نہیں(۳)اختلاف عقائداور اختلاف آراء کی صورت میں الگ الگ مسجدوں میں نماز پڑھنا بہتر ہے۔

تحریر:محمد ظفرعالم ندوی  تصویب: ناصر علی ندوی