امام رکوع کو لمبا کرے

امام کو قرآن کم یاد ہو
نوفمبر 3, 2018
امام سنن ونوافل کہاں ادا کرے گا؟
نوفمبر 3, 2018

 امام رکوع کو لمبا کرے

سوال:زید ایک اہل حدیث مسجد کا امام ہے وہ رکوع میں اتنی دیر کرتا

==     ویکرہ تحریماً تطویل الصلاۃ علی القوم زائدا علی قدر السنۃ فی قراء ۃ و أذکار رضی القوم أولا لإطلاق الأمر بالتخفیف۔ درمختار مع الرد،ج۲،ص:۳۰۴

(۱) الفتاویٰ الہندیہ،ج۱،ص:۸۳                (۲) درمختار مع الرد،ج۲،ص:۵۴۹

(۳)الأولیٰ بالإمامۃ أعلمھم بأحکام الصلاۃ ھذا إذا علم من القراء ۃ قدر ما تقوم بہ سنۃ القراء ۃ۔ الفتاویٰ الہندیہ،ج۱،ص:۸۳

ہے کہ بآسانی ۱۲سے ۱۴مرتبہ سبحان ربی العظیم کہنے کا وقت رہتا ہے۔ اس کے برعکس سجدہ میں تو بمشکل ۴ہی مرتبہ تسبیح کا وقت رہتا ہے،کیا رکوع میں اتنا طول اور سجدہ میں اتنی کمی کرنا درست ہے؟

ھـو المـصـوب

امام مذکور کو چاہئے کہ رکوع اور سجدہ کی تسبیحات میں زیادہ فرق نہ کرے، رکوع کی تسبیحات اس قدر زیادہ ہوں اور سجدہ کی تسبیحات اس قدر کم ہوں مناسب نہیں۔ نیز امامت کے لئے مقتدیوں کی رعایت کرنا کہ ان پر زیادہ شاق نہ گزرے مسنون طریقہ ہے اس کی رعایت کرنا چاہئے(۱)

تحریر: محمد ظہور ندوی