سوال:۱-شرعی حیلہ کیا ہے؟ کیا شرعی حیلہ کرکے مدرس کو زکوۃ کی رقم سے تنخواہ دی جاسکتی ہے؟
۲-غیرمسلموں کا چندہ مسجدوں میں اور ان کی تعمیر میںلگانا کیسا ہے؟
۳-کیا عورتوں کے زیورات میں زکوۃ کا اختلاف ہے؟ ایسا آدمی جس کے پاس کمانے کا ذریعہ نہ ہو، لیکن اس کے پاس صرف چاندی اور سونا اپنے اپنے نصاب سے کم ہو (عورت کے پاس) زکوۃ دے گا؟
ھــوالـمـصـــوب:
۱-ایسا عمل جس کے کرنے سے گناہ ہواس سے بچنے کے لئے ایسا طریقہ اختیار کرنا جو حلال تک پہنچادے حیلہ شرعی کہلاتا ہے(۱)،اگر حیلہ شرعی طریقہ پر کیا گیا ہے تو زکوۃ کی رقم حیلہ کے ذریعہ تنخواہوں میں دی جاسکتی ہے، مثلاً زکوۃ کی رقم غریب بچوں کو تعلیمی فیس ادا کرنے کے لئے دے دی جائے تو یہ درست ہے۔(۲)
۲-اگر غیرمسلموں کے چندہ سے کسی ضرر کا اندیشہ نہ ہو اور نہ ہی اس سے کوئی سیاسی وسماجی پیچیدگی پیدا ہونے کا خطرہ ہو تو ان کے چندہ کو مسجد اور اس کی تعمیر میں لینا درست ہے۔(۳)
۳-اگر زیورات سونے یا چاندی کے ہوں اور مقدار نصاب کو پہنچ رہے ہوں تو ان پر زکوۃ واجب ہے، اسی طرح اگر سونا چاندی اس قدر ہوں کہ دونوں مل کر نصاب کو پہنچ رہے ہوں تو ان پر زکوۃ واجب ہے۔(۱)
تحریر: محمد ظفرعالم ندوی تصویب:ناصر علی
نوٹ:عورتوں کے استعمال زیورپرزکوۃ لازم ہونے کے بارے میں فقہاء میں اختلاف ہے،فقہائے احناف کے نزدیک اگرزیورات بقدرنصاب ہیں توزکوۃ لازم ہوگی۔