دوسری امتوں کی نجات

جنت میں عورتوں کو کیا ملے گا؟
أكتوبر 30, 2018
طاعون سے محفوظ رہنے کی دعا
أكتوبر 31, 2018

دوسری امتوں کی نجات

سوال :سورہ بقرہ :۶۲ میں ہے ’’تحقیقی بات یہ ہے کہ مسلمان اور یہودی اور نصاری اور فرقہ صائبین جو یقین رکھتاہو ﷲ تعالی پر اور روز قیامت پر اور کارگزاری اچھی کرے ایسوں کے لئے ان کا اجر ان کے پروردگار کے پاس ہے ،اور وہاں جاکر کسی طرح کا اندیشہ بھی نہیں ان پر،اور نہ وہ مغموم ہوں گے۔ اس آیت میں یہود ونصاری اور صابئین کے لئے مسلمان ہوجانے کی شرط کے آخرت میں غم اور اندیشہ سے نجات ملے گی ،یا مسلمان ہونے کی شرط نہیں ہے ؟زید کہتا ہے کہ جنت ہر مذہب والے کے لئے ہے، اس آیت سے ثابت ہے ،یہ خیال کیسا ہے ؟ ِ

ھوالمصوب:

1-مذکورہ آیت کا مطلب یہ ہے کہ بعثت محمد ی ﷺ سے پہلے جو انبیاء کرام ؓتھے ،ان کی اتباع ان کی امتوں پر لازم تھی ،مثلاًحضرت موسی کے زمانہ میں حضرت موسی کی اتباع لازم تھی ،لیکن حضرت عیسیؑ کے مبعوث ہونے کے بعد حضرت موسی کو نبی ماننے کے ساتھ حضرت عیسیؑ کی اتباع میں ہی نجات تھی ،اور خاتم النبیےن کی بعثت کے بعد صرف او رصرف آپ ﷺ کی لائی ہوئی شریعت پر عمل سے ہی نجات ممکن ہے ،جو آپ ﷺ پر ایمان نہیں لائے گا اس کی نجات ممکن نہیں : فکان ایمان الیہود أنہ من تمسک بالتوراۃ وسنۃ موسی علیہ السلام حتی جاء عیسی علیہ السلام فلما جاء عیسی علیہ السلام کان من تمسک بالتوراۃ وأخذ بسنۃ موسی علیہ السلام فلم یدعہا ولم یتبع عیسی کان ہالکا ًوإیمان النصاری أن من تمسک بالإنجیل منہم وشرائع عیسی کان مؤمنا مقبولا منہ حتی جاء محمد ﷺ فمن لم یتبع محمد ا ﷺ منہم ویدع ما کان علیہ من سنۃ عیسی والإنجیل کان ہالکاً(1) اور مذکورہ آیت کے بعد یہ آیت ومن یبتغ غیر الإسلام دینا فلن یقبل منہ وہو فی الآخرۃ من الخاسرین(۲) نازل ہوئی ،اس کے بارے میں حضرت ابن عباس ؓکا کہنا ہے کہ وہ طریقہ مقبول ہوگا جوکہ محمد ﷺ کی بعثت کے بعدآپ ﷺ کے طریقہ کے مطابق ہو گا ،جہاں تک آپ ﷺکی بعثت سے پہلے کا تعلق ہے تو جو بھی اپنے زمانہ کے نبی کے طریقہ پر عامل ہوگا وہ ہدایت پر ہے اور سیدھے اور نجات کے راستہ پر ہے (۳) بہر حال مذکورہ تفصیل سے یہ بات معلوم ہوئی کہ جن لوگوں کا انتقال اپنے انبیاء کرام کے زمانہ میں ان کے طریقہ پر عمل پیرا رہتے ہوئے ہوا وہ راہ راست پر تھے ،اور جنتی ہیں اور مذکورہ آیت انہی لو گوں کے سلسلہ میں ہے ،لیکن آج اگر کوئی محمد ﷺ کے دین کے علاوہ گذشتہ انبیاء کے لائے ہوئے دین پر عمل پیرا ہوتا ہے تو وہ اس آیت کا مصداق نہیں ہے ،بلکہ اس آیت کو بعد میں آنے والی آیت: ومن یبتغ غیر الاسلام دینا الخ(1) سے منسوخ سمجھاجائیگا ،آج نجات محمد ﷺ کے دین پر عمل کرنے میں ہی ہے ۔ ۲۔زید کا خیال غلط ہے ،زید کو چاہیے کہ اس خیال سے باز آئے ۔ تحریر: مسعودحسن حسنی

تصویب: ناصر علی ندوی متفرقات