سوال:دربھنگہ میں ایک مدرسہ تقریباً پچیس سال سے ابتدائی دینی تعلیم کے علاوہ شعبہ حفظ کی خدمات انجام دے رہا ہے، جس میں تین مدرسین اور ڈیڑھ سو طلباء ہیں، طلباء کی کثرت کی وجہ سے مزید مدرس کی ضرورت محسوس کی جارہی ہے،علاقہ سیلاب کی زد میںرہتا ہے، چندہ وغیرہ حسب کفالت نہیں ملتا، ایسی مجبوری میں مدرسین کوچرم قربانی کی رقم،عشروغیرہ کی رقم شرعی تملیک کے بعد بطور تنخواہ دیاجاسکتاہے،یا مدرسہ کامکان بنایا جاسکتا ہے؟
ھــوالـمـصـــوب:
چرم قربانی، عشر یا زکوۃ کی رقم اگرمستحقین کو دی جاتی ہے اور وہ مستحقین اپنی طرف سے مدرسین کی تنخواہوں میں صرف کرنے کے لئے اس رقم کو ادارہ کو دیتے ہیں تو تنخواہوں میں اس کا استعمال درست ہے، اس طرح مستحقین اس رقم سے مکان کی تعمیر کرائیں تو تعمیر بھی درست ہے۔(۱)
تحریر: محمدظفرعالم ندوی تصویب:ناصر علی