سوال:۱-دینی مدارس کے سفراء زکوۃ اور چرم قربانی کی رقم وصول کرتے ہیں پھر وہ مدرسہ میں جمع کرتے ہیں،توکیا ذمہ داران مدرسہ ایسی رقوم سے تعمیری کام کرواسکتے ہیں یا تنخواہ دے سکتے ہیں؟
۲-تملیک کی کیا صورت ہے؟ رقم کی واپسی کی شرط پر کسی سے تملیک کرائی جاسکتی ہے؟
ھــوالـمـصـــوب:
مذکور رقم وچرم قربانی کو شرعاً تعمیر یا تنخواہ کے لئے نہیں استعمال کرسکتے ہیں(۲)، البتہ اس کے لئے حیلہ یہ ہے کہ نادار طلباء کو کچھ کہے بغیر مذکورہ رقم کا مالک ومختار بنادیا جائے ، پھر اس کو مدرسہ میں دینے کی ترغیب دی جائے،اگر وہ خوش دلی سے دے دیں تو فبہا ورنہ ان پر کوئی جبر نہ کیاجائے:
و قدمنا أن الحیلۃ أن یتصدق علی الفقیرثم یأمرہ بفعل ھذہ الأشیاء۔(۳)
۲۔رقم کی واپسی کی شرط کے ساتھ تملیک درست نہیں ہے۔
تحریر: محمدطارق ندوی تصویب:ناصر علی