سوال:ایک شخص امیرترین ہے، جو مدارس کو چندہ دیتا ہے، مگر سود کا مرتکب ہے، لوگوں کی زمینیں ہڑپ کئے ہوئے ہے، تجارتی لین دین میں بددیانت، قرض واپس نہیںکرتاہے، عوام کو اب اس سے واقفیت ہوگئی، اب احتراز کرتے ہیں ۔کیا اس فرد کا چندہ لینا جائز ہے؟
ھــوالـمـصـــوب:
احتیاط کی بات یہ ہے کہ ایسے آدمی سے چندہ نہ لیاجائے جس کی غالب آمدنی حرام کی ہو۔(۱)
تحریر: محمدظفرعالم ندوی تصویب:ناصر علی