سوال:کیا عیدین کے دن سوئیاں پکانا سنت ہے؟ اگر نہیں تو پھر عوام
== قولہ ’’الإذن العام‘‘ أی شرط صحتھا الأداء علیٰ سبیل الاشتھار حتی لو أن أمیراً أغلق أبواب الحصن وصلی فیہ بأھلہ وعسکرہ صلاۃ الجمعۃ لاتجوز۔ البحرالرائق، ج۲،ص:۲۶۴
(۱)وتثویب کل بلدۃ علی ماتعارفوہ اما بالتنحنح أوبالصلاۃ الصلاۃأو قامت قامت لأنہ للمبالغۃ فی الإعلام وإنما یحصل ذلک بما تعارفوہ۔الفتاوی الہندیۃ،ج۱،ص:۵۶
(۲)عن أبی ھریرۃ أن رسول ﷲ ﷺ قال :اذا رأیتم من یبیع أو یبتاع فی المسجد فقولوا لا أربح ﷲ تجارک واذا رأیتم من ینشد ضالۃ فیہ فقولوا لا ردک ﷲ علیک۔سنن الترمذی،أبواب البیوع،باب النہی عن البیع فی المسجد،حدیث نمبر:۱۳۲۱
ویحرم فیہ السوال ویکرہ الاعطاء مطلقا وقیل إن تخطی۔درمختارمع الردج۲،ص:۴۳۳
وخواص اتنی پابندی کیوں کرتے ہیں، اگر کوئی بھی میٹھی چیز کھائی جاسکتی ہے تو سوئیاں کا اتنا التزام کیوں ہے؟
ھــوالـمـصـــوب:
عیدین میں سوئیاں پکانا سنت تو نہیں لیکن مباح ہے۔ قیدوبند کسی طرح کی نہیں ہے، عید خوشی کا دن ہے، اسلام میں دوعیدین متعین ہیں ، اس دن مسرت کا اظہارہر جائز عمل سے کیا جانا ہی عید کا تقاضہ ہے،کھانے وغیرہ کی چیزوں میں جس کو مناسب اور بہتر سمجھے وہ کرے(۱)
تحریر: محمد طارق ندوی تصویب: ناصر علی ندوی