سوال:۱-جو شخص عارضی داڑھی رکھے اور بعد میں منڈوالے کیا وہ عیدین
(۱) فیہ أن إظہار السرور فی الأعیاد من شعائر الدین۔ عمدۃ القاری،ج۵،ص:۱۵۸
(۲)وقید بمسجد الجماعۃ لأنھا لا تکرہ فی مسجد أعد لھا وکذا فی مدرسۃ ومصلی عید لأنہ لیس لھا حکم المسجد فی الأصح۔حاشیۃ الطحطاوی علیٰ مراقی الفلاح،ص:۳۶۰
کا خطبہ دے سکتا ہے؟
۲-جو شخص نامرد ہو کیا وہ شخص عیدین کا خطبہ دے سکتا ہے؟
۳-جس شخص نے نسبندی کروائی ہو کیا اس کے لئے امامت کے فرائض انجام دینا جائز ہیں؟
۴-نسبندی کروانے والے کی امامت میں پڑھی گئی نماز کا شرعی حکم کیا ہے؟
ھــوالـمـصـــوب:
۱-عیدگاہ میں اگر دوسرے متدین اور صاحب علم حضرات موجود ہیں تو مذکور شخص کا خطبہ دینا مناسب نہیں(۱)اگر خطبہ دے دے تو خطبہ ہوجائے گا۔
۲-خطبہ دینے کی اہلیت موجود ہو تو خطبہ دے سکتا ہے، نامردی مانع نہیں ہوسکتی۔
۳-نسبندی کروانے والے شخص کی امامت مکروہ تحریمی ہے، البتہ اگر اس نے اپنے اس غیرشرعی فعل پر توبہ کرلی ہو تو اس کی امامت کی کراہت ختم ہوجائے گی۔
۴-اس شخص کی امامت میں پڑھی گئی نمازیں ادا ہوگئیں، اعادہ کی ضرورت نہیں ہے۔
تحریر: محمدظفرعالم ندوی تصویب:ناصر علی ندوی