سوال:۱-زکوۃ، عشر، صدقہ فطر کی رقم سے مدرسہ کی عمارت بنانا اور مدرسین کی تنخواہیںدینا جائز نہیں ہے، اور ہماری بستی میںایک مدرسہ ہے جس میں اساتذہ کرام کی تقرری اس شرط پرہوتی ہے کہ وہ زکوۃ، عشر، صدقہ فطر کی رقم وصول کرکے اپنی اپنی تنخواہیںمکمل کریںگے اور قرآن وحدیث کی تعلیم دینے والے علماء کرام ایسا ہی کرتے ہیں اور مدرسہ کے پاس زکوۃ، عشر، چرم قربانی، صدقہ فطر کی رقم کے علاوہ کوئی رقم نہیںہے کہ جس سے وہ اساتذہ فراہم کرسکے اور حال یہ ہے کہ بغیر تنخواہ کے کوئی معلم نہیں مل سکتاہے، کیوںکہ معاشی ضرورتیںبھی ساتھ ہیں۔
کیا ایسی صورت میںمدرسہ بند کیاجائے یاکوئی ایسی صورت ہے کہ زکوۃ، عشر،صدقہ فطر،چرم قربانی کی رقم کو معلمین کی تنخواہ یا مدرسہ کی عمارت بنوانے میںاستعمال کیاجائے؟
۲-عشری زمین کسے کہتے ہیں؟کیا نیپال اور ہندوستان کی زمین عشری ہے؟
۳-قبرستان کی زمین کو دریابہالے جائے اور اس کی مٹی کو تبدیل کردے توقبرستان کی زمین پر کھیتی کرنا درست ہے یانہیں؟
ھــوالمصــوب:
۱-زکوۃ، عشر، صدقہ فطرہ کی رقم سے تنخواہ اور مدرسہ کی تعمیر نہیںکی جاسکتی ہے ،بہت سے لوگ حیلہ کرکے استعمال کرتے ہیں، آپ کوحیلہ کرنے پر اعتماد ہو تو ان کی طرح آپ بھی کرسکتے ہیں۔(۱)
۲-زمین کی نوعیت مختلف ہے، اس لئے نوعیت بتلاکر معلوم کریں۔
۳-قبرستان وقف ہے یانہیں نوعیت بتلاکر حکم معلوم کریں۔
تحریر:محمد ظہورندوی