سوال :1-کیا یہ سچ ہے کہ امت محمد یہ میں سب سے زیادہ حلیم اور سب سے زیادہ سخی حضرت امیر معاویہ ؓ ہیں ،حقیر اب تک یہ جانتا ہے کہ علم وحیا اور سخاوت میں حضرت عثمان غنی ؓ سب سے آگے ہیں ۔ ۲-کیا امیر معاویہ ؓ فتح مکہ سے ایک سال قبل مشرف بہ ایمان ہوئے تھے ؟ ۳-کیا امیر معاویہ ؓ کا مرتبہ اور مقام خلفاء راشدین اور اہل بیت سے زیادہ بلند ہے ؟ ِ
ھوالمصوب:
1-احادیث کی معتبر کتابوں میں حضرت معاویہ کے تعلق سے اس طرح کا قول نظر سے نہیں گزرا، البتہ سیر الصحابہ میں علامہ فخری رحمۃ ﷲ علیہ کا قول منقول ہے ،وہ فرماتے ہیں ’’حضرت معاویہ دنیا کے سمجھنے والے فہیم ،حلیم اور قوی شخصیت رکھنے والے تھے (۴)محققین کا قول ہے کہ حصرت معاویہ ؓ کی فضیلت میں کوئی صحیح مرفوع روایت نہیں ہے ،لیکن ا س سے یہ لازم نہیں آتا کہ وہ ایک جلیل القدر صحابی نہیں تھے، لہذا ان کے سلسلے میں بدگمانی یا ان کی شان میں گستاخی اپنے اعمال کو سیاہ کرنا ہے ۔ ۲-ا س سلسلہ میں روایات متضاد ہیں ،البدایۃ والنہایہ میں خود حضرت معاویہ ؓ کا قول نقل کیا گیا ہے کہ میں عمرۃ القضاء کے دن ایمان قبول کرچکا ہوں ،لیکن اپنے والد کے خوف سے چھپائے رکھا : وقدروی عن معاویۃ أنہ قال أسلمت یوم عمرۃ القضاء ولکنی کتمت اسلامی من أبی إلی یوم الفتح (1) یہ بات قرین قیاس بھی ہے ،کیونکہ بخاری میں حصرت معاویہ ؓ سے روایت ہے کہ ’’میں نے رسول ﷲ ﷺ کے بال مروہ میں تراشے ہیں (۲)عمرۃ القضاء ۷ھ میں ہوا ہے ،بظاہر اسی میں ہی بال تراشا ہوگا ،عمرہ جعرانہ رسو ل ﷲ ﷺ نے رات میں کیا ہے ،اس کا علم عبدﷲ بن عمر جیسے صحابی کو نہیں ہوسکا تو حضرت معاویہ ؓ نے اس میں بال تراشے ہوں یہ بظاہر دشوار ہے ۔ ۳-حضرت شاہ ولی ﷲ ؒ نے اصحاب کرام کو تین طبقات میں تقسیم کیا ہے ،اول اہل بیت ،دوم حضرات خلفاء راشدین، سوم حضرت ابوہریرۃ اور حضرت امیر معاویہ ؓ وغیرہ ،حلم اور سخاوت میں شہرت سے یہ لازم نہیں آتا کہ حضرت معاویہؓ تمام صحابہ کرامؓ سے افضل قرار دئے جارہے ہیں (۳) تحریر: مسعود حسن حسنی
تصویب:ناصر علی ندوی