سوال :جنگ قادسیہ میں جنگ سے پہلے سعد بن ابی وقاص نے مختلف حضرات کو جن کی تعداد الفاروق نے چودہ بتائی ہے اور اکبر شاہ نجیب آبادی نے بارہ بتائی ہے ،صلح کا پیغام لے کر بھیجا تھا ،ان دونوں کتابوں کی عبارتوں سے درج ذیل تین امور منکشف ہوتے ہیں ۔ 1-یزدگرد کے دربار میں مٹی کی ٹوکری اٹھانے والے عاصم بن عمرو تھے ۔ ۲-پہلے مرحلے میں قاصد بن کر جانے والوں میں ربعی بن عامر شریک نہیں تھے ،بلکہ دوسری مرتبہ سفیر بن کر گئے ،وہ بھی مدائن نہیں ،بلکہ مقام ساباط میں رستم کے پاس ۔ ۳-ہمارے یہاں یہ طریقہ نہیں ہے کہ ایک شخص خدا بن بیٹھے اورتمام لوگ اس کے آگے بندہ ہوکر سر جھکائیں ،اس کے قائل حضرت مغیرہ ہیں ،اس کے برخلاف اصلاحی خطبات سے دو چیزیں بظاہر معلوم ہوتی ہیں ،اول کسری کے دربار میں حضرت ربعی بن عامر نے اپنے سر پر مٹی اٹھائی تھی ،دوم :ایک شخص خدا بن کر بیٹھا رہے ،اور تمام لوگ بندہ بن کر سر جھکائے رہیں ،گویا الفاروق واصلاحی خطبات کی عبارتوں میں تضاد معلوم ہوتا ہے ، کیا اصلاحی خطبات کا بیان تاریخ سے مختلف ہے یا وہ بھی اپنی جگہ درست ہے ؟ ِ
ھوالمصوب:
دریافت کردہ صورت میں اول تو یہ سمجھ لیں کہ تاریخی واقعات کے جمع وترتیب میں بسا اوقات بہت اختلاف ہوتا ہے ،ایک واقعہ کے بارے میں کسی مؤرخ نے کچھ لکھا ہے ، تو دوسرے نے کچھ ،لہذا اس سے پریشان نہ ہوں ،جہاں تک یزد گرد کے دربار میں مٹی اٹھانے کا سوال ہے تو کتب تاریخ کے مطالعہ سے معلوم ہوتا ہے کہ کہ مٹی کا ٹوکرا اٹھانے والے حضرت عاصم تھے ،عربی میں تاریخ کی بہت مشہور کتاب البدایہ والنہایہ میں مرقوم ہے : ثم قال من أشرفکم ؟فسکت القوم فقال عاصم بن عمرو واقتات لیاخذ التراب أنا اشرفھم أنا سید ہولاء فحملنیہ فقال أکذلک؟ قالوا نعم ،فحملہ علی عنقہ فخرج بہ من الأیوان والدارحتی أتی راحلتہ(1) نیز اکبر شاہ نجیب آبادی نے تاریخ اسلام میں اور علامہ شبلی نے الفاروق میں ایسا ہی لکھا ہے (۲) رہی بات ان غرور شکن کلمات کے قائل کی جن کا آپ نے تذکرہ کیا ہے تو صاحب بدایہ نے ان کا تذکرہ نہیں کیا ہے ،ہوسکتا ہے کہ کسی دوسری کتاب میں ان کا تذکرہ موجود ہو ،تاریخ اسلام اور الفاروق کا اس سلسلہ میں قول مختلف ہے ،تاریخ اسلام میں لکھا ہے کہ ان کلمات کے قائل حضرت ربعی بن عامر تھے(1) جب کے الفاروق کی عبارت سے معلوم ہوتا ہے کہ اس کے قائل حضرت مغیرہ بن شعبہ تھے(۲)لہذا اصلاحی خطبات میں جو لکھا ہے کہ ان کلمات کے قائل حضرت ربعی بن عامر تھے توتاریخ اسلام کے مطابق یہ بات صحیح ہے ،لیکن ٹوکرا اٹھانے والے حضرت ربعی بن عامر تھے ،کتب تاریخ میں اس سلسلہ میں کچھ نہیں مل سکا ۔ ِ