سوال:۱-کیا حالت حیض میں بیوی سے جماع کرنا ناجائز ہے بلکہ ایسی حالت میں ناف سے لے کر گھٹنے تک کھولنا ہی نہیں چاہئے اس کے علاوہ باقی بدن سے لطف اندوز ہونا جائز ہے۔ کیا اس حصہ کے علاوہ بدن کو عضوتناسل لگاکر لطف اندوز ہوسکتے ہیں، اگرناجائز ہے اور کسی نے کرلیا تو اس پر کیا لازم آئے گا؟
۲- کیا اپنی بیوی کے پستان کو منھ میں لے سکتا ہے یا نہیں؟
۳- حمل کے دنوں میں جماع کرسکتے ہیں یا نہیں؟ اگر کرسکتے ہیں تو کتنے مہینے کرسکتے ہیں؟
ھــوالــمـصــوب:
۱- دریافت کردہ صورت میں حالت حیض میں جماع کرنا حرام ہے(۱) ناف سے گھٹنہ تک کے علاوہ جسم کے ان تمام حصوں سے لطف اندوز ہونا درست ہے جو غیر حیض کے ایام میں جائز ہیں اور لطف اندوز ہونے کا جو بھی طریقہ اختیار کریں جائز ہے۔ غرض کے آگے اور پیچھے حصہ میں جائز نہیں ہے، اس کے علاوہ جسم کے تمام حصوں میں ہر طرف لطف اندوز ہوناجائز ہے(۲)اگر کسی نے حالت حیض میں جماع کرلیا ہے تو اس کے لئے ایک دینار یا اس کی قیمت صدقہ کرے اور توبہ واستغفار لازم ہے(۳)
۲- بیوی کا پستان منھ میں لینا درست ہے لیکن خیال رہے کہ دودھ منھ میں نہ آئے کیوں کہ دودھ کا پینا حرام ہے۔
۳-حالت حمل میں بیوی سے جماع درست ہے اور جب تک بیوی کی صحت اور حالت اس کی اجازت دے ، اس میں کوئی حرج نہیں ہے البتہ اگر کوئی طبی ضرر ہو تو پرہیز کرنا چاہئے شرعاً پرہیز لازم نہیں ہے۔
تحریر: ظفرعالم ندوی تصویب:ناصر علی ندوی