سوال:۱-ہمارے یہاں قبرستان میں تقریباً ساٹھ سے سو سال تک کی پرانی قبریں موجود ہیں، اب قبرستان کی جگہ نئی قبروں کیلئے تنگ پڑرہی ہے، اس صورت میں جبکہ مدفون لاش کی ہڈیاں قبروں میں موجود ہوں گی، کیا اس جگہ قبر کھودکر دوسرے مردہ کو دفن کرسکتے ہیں؟ اگر ہاں تو ان ہڈیوں کاکیا کریں جو قبروں سے نکلیں گی؟
۲-کیا شریعت مطہرہ میں اس کی کوئی مدت مقرر ہے کہ اتنے سالوں کے بعد پرانی قبر کی جگہ پر دوسری قبرکھود کر مردہ کو دفن کرسکتے ہیں، یا پھر صرف قبر کے نشانات کا ختم ہونا کافی ہے۔ اور یہ بھی وضاحت فرمادیں کہ اگر دوسرے مردہ کو دفن کرنا ہو تو اس کی کیا صورت ہوگی؟
۳-اجائز طور پر قبرستان کی زمین پرقبضہ کرنا کیساہے؟
ھــوالــمـصــوب:
۱-اگر قبریں اتنی پرانی ہوگئی ہوں کہ ان کے مدفون مردے مٹی بن گئے ہوں تو ایسی صورت میں دوسرے مردے کو دفن کرنا درست ہوگا، اگر ہڈیاں نکلیں تو دوسری جگہ دفن کردی جائیں(۱)
۲-سو سال کے بعد پرانی قبروں کی جگہ دوسری قبر کھودکر مردہ کو دفن کرسکتے ہیں، کیوں کہ عام طور پر اس مدت میں مردہ کابقایا قبر میں نہیں رہتا ہے۔
۳-وقف قبرستان کی زمین پر قبضہ کرنا درست نہیں ہے، اورمکان بنانا بھی درست نہیں ہے۔
تحریر: محمد مستقیم ندوی تصویب: ناصر علی ندوی