سوال:زید نے نماز جمعہ کی امامت کرتے ہوئے پہلی رکعت میں سورہ طٰہ، ابتدا سے تلاوت کی’ما أنزلنا علیک القرآن لتشقی‘ پڑھنے کے بعد ’إلاتذکرۃ لمن یخشیٰ‘ والی آیت نہ پڑھ کر اگلی آیت ’تنزیلاممن خلق الارض والسمٰوت العلی‘ پڑھتے ہیں، چند آیات مزید پڑھنے کے بعد رکوع کیا اور دوسری رکعت مکمل کرکے سلام پھیرا، بعد ازاں ایک مقتدی نے متنبہ کیا کہ فلاں آیت چھوٹ گئی ہے، زید کو پڑھنے نہ پڑھنے میں شبہ ہوا، کسی مقتدی نے بھی کچھ نہیں کہا، گومگو کی کیفیت پیدا ہوگئی، تب زید نے آگاہ کرنے والے مقتدی کے یہ کہنے پر کہ وہ آیت چھوٹ گئی جس کی بنا پر مفہوم بدل گیا ہے، اب نماز کا اعادہ ضروری ہے، زید نے نماز دوبارہ پڑھادی ۔ دریافت طلب امر یہ ہے کہ کیا اس آیت کے چھوٹنے سے واقعی مفہوم بدل گیا؟ اور کیا ایسی صورت میں اعادہ ضروری تھا؟
ھــوالــمـصــوب:
اس غلط فہمی سے مفہوم میں تغیر فاحش نہیں ہوا اور اس لئے نماز درست ہوگی،دوبارہ نماز ادا کرنے کی ضرورت نہیں تھی۔
تحریر: محمد ظہور ندوی