سوال:۱-رمضان المبارک میں نماز تراویح میں پانچ پاروں کا رواج بڑھتا جارہا ہے جس میں سننے والوں کا مقصد صرف ایک قرآن پاک پڑھ کر بقیہ ایام میں تراویح کو چھوڑدینا ہوتا ہے وہ یہی کہتے ہیں ہم پانچ پارے سن چکے ہیں۔
۲-نیز جو حافظ جتنے تیز بغیر تجوید کی رعایت کیے ہوئے پڑھ کر جلد ختم کردیتا ہے اتنا ہی اس کے وہاں مجمع ہوتا ہے۔ عجلت کی وجہ سے مقتدیوں کو لقمہ دینا بھی ناگوار ہوتاہے۔
۳-ایسے لوگ نماز تراویح کو ایک کھیل بنادیتے ہیں ، دوران نماز شرارت، پکار کھانے، باتوں سے گریز نہیں کرتے، صرف رکوع میں امام کے ساتھ شامل ہوجاتے ہیں۔
مسجد کے متولی حضرات صرف پانچ پاروں کا نظم اس لئے کرتے ہیں ان کی مسجد میں لوگ زیادہ جمع ہوں۔ پھر پانچ پارہ پڑھنے کے بعدمسجد ویران ہونے لگتی ہیں بعض بعض تو فرض نماز ترک کردیتے ہیں جس کا ذریعہ وسبب پانچ پاروں کا رواج ہے۔
۴-بعض لوگ اپنی شاپ، نرسنگ ہوم، میرج ہال کی تشہیر کیلئے اپنے یہاں پانچ پارے تراویح کا نظم کرتے ہیں۔ بعض جگہ سڑک گھیر لی جاتی ہے ، آمدو رفت میں زحمت ہوتی ہے۔
ھــوالــمـصــوب:
۱-تراویح ۵پارے پڑھنے کے بعد تراویح ختم نہیں ہوتی ہے بلکہ پورے رمضان پڑھنا چاہئے۔ قرآن پورا ختم کرنا مسنون ہے۔ اسی طرح پورے رمضان تراویح پڑھنا بھی مسنون ہے۔
۲-تجوید کے ساتھ پڑھنا چاہئے، غلط قرآن پڑھنے کی اجازت نہیں ہے۔
۳-صرف رکوع میں شریک ہونا یہ غلط طریقہ ہے شروع سے شریک ہونا چاہئے۔
۴-تشہیر کی خاطر تراویح کا نظم کرنا غلط ہے، نماز اﷲ کے واسطے ہوتی ہے۔
تحریر:محمد ظہور ندوی