سوال:کپورتھلہ چوراہا علی گنج لکھنؤ میں واقع ایک مسجد جو کہ بہت کشادہ ہے جس میں دومنزلیں ہیں۔ مسجد میں ہرہفتہ درس قرآن صبح کے وقت ہوتا ہے جس میں خواتین کی اچھی خاصی تعداد شرکت کرتی ہے خواتین اوپر کی منزل پر تشریف رکھتی ہیں جہاں کہ مرد حضرات سے کسی طرح کا اختلاط نہیں
(۱)عن عائشۃ أن رسول ﷲ ﷺ قال:لا خیر فی جماعۃ النساء إلا فی مسجد أو جنازۃ قتیل۔مسند أحمدبن حنبل،ج۶،ص:۶۶،حدیث نمبر:۲۴۴۲۱،قال شعیب الأرناؤط:إسنادہ ضعیف لضعف ابن لہیعۃ،قال الھیثمی :رواہ أحمد و الطبرانی فی الأوسط ……وفیہ ابن لھیعۃ وفیہ کلام۔مجمع الزوائد ومنبع الفوائد ج۲،ص:۴۴،حدیث نمبر:۲۱۰۴
ویکرہ إمامۃ المرأۃ للنساء فی الصلوات کلھا من الفرائض والنوافل إلا فی صلاۃ الجنازۃ ھکذا فی النھایۃ فإن فعلن وقفت الامام وسطھن۔الفتاویٰ الہندیۃ، ج۱،ص:۸۵
(۲) وفی الخانیۃ والظھیریۃ: المرأۃ إذا صلت فی بیتھا مع زوجھا إن کانت قدماھا خلف قدم الزوج إلا أنھا طویلۃ یقع رأسھا فی السجود رأس الإمام جازت صلاتھا لأن العبرۃ للقدم۔ البحرالرائق، ج۱،ص:۶۲۱
ہوتا ہے۔ سوال یہ ہے کہ کیا اس مسجد میں خواتین رمضان میں تراویح کی نماز میں باجماعت شرکت کرسکتی ہیں؟ کچھ خواتین کی خواہش ہے کہ وہ بھی تراویح کی نماز میں شریک ہوں اور قرآن سنیں۔
ھــوالــمـصــوب:
پردہ کے اہتمام کے ساتھ کچھ خواتین نماز تراویح میں (اوپر کی منزل میں) شرکت کرسکتی ہیں (۱) اور اگر فتنہ کا خطرہ ہو تو شرکت کی اجازت نہ ہوگی(۲)
تحریر:محمد ظہور ندوی