سوال:زید ایک جامع مسجد میں امامت کرتا ہے، جبکہ وہ شرعی اعتبار سے اور گاؤں کے لوگوں کا منتخب امام نہیں ہے۔
۱-وہ ایک خونی کیس میں سزا یافتہ اور اسے کورٹ کی طرف سے ۵۰۰ جرمانہ بھی ہوچکا ہے، اور وہ یہ کہتا ہے کہ میں آباء واجداد کے سندیافتہ ہونے کے باعث میں ہی امامت کا حقدار ہوں جبکہ ۷سال سزا بھی بھگت کر آیا ہے۔
۲-چھوٹی سی داڑھی جو ایک مشت سے کم ہے رکھے ہوئے ہے اور اپنے کو یہاں کا ذمہ دار بتاتا ہے، اور کسی کی بات سنتا نہیں ہے، مسجد میں کوئی نماز پڑھانے والا نہیں؟
۳-امام کا انتظام کرنے کے باوجود وہ اسے آگے بڑھنے نہیں دیتا، مزید یہ کہ اس کو روکنے کے لئے کورٹ میں کیس شروع ہے۔ ایسے شخص کو امام بنایا جاسکتا ہے یا نہیں اور وہ امامت کے لائق ہے یا نہیں؟
ھـو المـصـوب
ایسے شخص کی امامت مکروہ ہے جس کو عام مصلی کسی دینی وجہ سے ناپسند کرتے ہوں(۱) ناحق قتل کا مرتکب اور یکمشت سے کم داڑھی رکھنے والا جب تک توبہ نہ کرلے فاسق ہے اور فاسق کی امامت مکروہ ہے۔ البتہ ایسے امام کو حکمت کے ساتھ بدلنے کی کوشش کریں اور اگر بدلنے میں سخت خلفشار کااندیشہ ہو جس سے عام مسلمانوں کو نقصان پہنچ سکتا ہو تو ایسی صورت میں بوجہ مجبوری اس کے پیچھے نماز پڑھتے رہیں اور ﷲ سے اس مشکل کے حل کرنے کی دعا کرتے رہیں بشرطیکہ واقعہ ایسا ہی ہو جیسا کہ آپ نے تحریر فرمایا ہے۔
تحریر: محمد طارق ندوی تصویب: ناصر علی ندوی