سوال:ایک شخص (عبدالحکیم) کا اور میرا (عبدالحمید) کا کھیت ملا ہوا ہے دونوں کے کھیتوں کے درمیان مینڈھ ہے اور اس مینڈھ پر ببول کا درخت تھا، اس کو میں کاٹنا چاہتا تھا، لیکن عبدالحمید نے مجھے زبردستی اس کو کاٹنے سے روک دیا اور کہا کہ یہ میرا پیڑ ہے، میں نے کہا زمین کی ناپ کرالی جائے تو صحیح بات سامنے آجائے گی کہ کس کی زمین پر پیڑ ہے، میں نے قانونی طور پر اس کی ناپ کروائی تو خود عبدالحکیم کے کھیت میں میری ۴ فٹ زمین نکلی، پھر بھی عبدالحکیم نے پیڑ کاٹ لیا اور لے گئے۔ عبدالحکیم گوری گنج کی ایک مسجد میں نماز جمعہ پڑھاتے ہیں، عبدالحکیم کے جھوٹ فریب اور زبردستی پیڑ کاٹ لئے جانے کی وجہ سے میرے دل میں نفرت پیدا ہوگئی ہے۔ میں نے ان کے پیچھے نماز پڑھنا چھوڑدی ہے۔ اس صورت حال کی وجہ سے میرا ایک جمعہ بھی چھوٹ گیا۔ سوال یہ ہے کہ میرا ان کے پیچھے نماز پڑھنا درست ہے یا نہیں؟
ھـو المـصـوب
اگر درحقیقت ویسا ہی معاملہ ہے جیسا کہ آپ بیان فرمارہے ہیں اور نپائی والوں سے صحیح پیمائش کرکے یہ نتیجہ نکالا تھا، تو اگر قریب میں مسجد ہو تو ان کے پیچھے نماز پڑھنا مکروہ ہے، الا یہ کہ وہ معاملہ درست فرمالیں اور اگر کوئی اور مسجد نہیں ہے تو ترک جماعت نہ کیجئے(۱) حدیث شریف میں ہے:
صلوا خلف کل برّ وفاجر(۲)
تحریر: محمد طارق ندوی تصویب: ناصر علی ندوی