سوال:کوئی ایسے شخص جو نہ توعالم ہیں اور نہ ہی حافظ ہیں، ایک عرصہ دراز سے ہمیشہ ہر سال عیدین کی نماز پڑھاتے چلے آرہے ہیں، مگر قرأت صحیح نہیں ہے بلکہ مجہول اور مخرج اور حروف کی ادائیگی بھی صحیح نہیں ہے، جس سے معنی میں فرق آنے کا اکثر گمان ہے، ایسے حالات میں جبکہ ان کے پیچھے پڑھنے والوں میں یعنی مصلیان میں اچھے حافظ اور عالم موجود ہیں، تو ایسے حالت میں موجودہ امام کے پیچھے نماز پڑھنا کیسا ہے؟ نماز ہوگی کہ نہیں؟ اور اگر مصلیان کو اطمینان قلب نہ ہو تو کیا وہ دوسری جگہ کسی اور مسجد میں الگ سے عیدین کی نماز ادا کرسکتے ہیں کہ نہیں؟ اور ثواب میں تو کوئی کمی کا اندیشہ نہیں ہوگا کیوں کہ وہ عیدگاہ نہیں ہے ؟
ھـو المـصـوب
ایسا امام ہونا چاہئے جو قرآن کو صحیح مخارج کے ساتھ معروف پڑھنے والا ہو، حافظ اور عالم کو امامت کے لئے ترجیح دینا چاہئے جبکہ وہ صحیح قرآن پڑھنے پر قادر بھی ہیں(۱) لیکن نماز میں مجہول قرأت سے نماز فاسد نہیں ہوگی اور حروف کی ادائیگی صحیح نہ ہونے میں اگر واقعی معنی میں تبدیلی ہوتی ہے یا ایسے حروف میں تبدیلی ہوتی ہے جو بلامشقت ادا ہوسکتے ہیں تو نماز فاسد ہوجائے لیکن اگر تبدیلی ایسے حروف میں ہوتی ہے جو مشقت سے ادا ہوتے ہیں جیسے ’صاد‘ کے بجائے ’سین‘ اور ’طا‘ کے بجائے ’تا‘ نکلے اور یہ تبدیلی عمداً نہیں ہوتی ہے تو نماز فاسد نہ ہوگی(۲) ضرورت کی بنیاد پر دوسری جگہ جماعت کرسکتے ہیں۔
تحریر: محمد طارق ندوی تصویب: ناصر علی ندوی