سوال:۱-برتن جو بالکل زائدہیں کبھی کبھار ضرورت کے موقع پر استعمال ہوتے ہیں،اس میں نصف برتن تو صرف شادی بیاہ کے موقع پر ہی استعمال میں آتے ہیں،کچھ برتن گھر کی زینت کیلئے بھی ہیں۔
۲- بچوں کے کھلونے جو نمائش کے طور پر شیشے میں رکھے ہوئے ہیں زینت کے لئے،اس میں چند کھلونے کئی سال سے رکھے ہوئے ہیں،اس میں کچھ کھلونے ایسے ہیںجسے سال بھر میں کبھی کھیل لیا ورنہ اسی میں رہتے ہیں۔
۳-کپڑے جو ضرورت سے زائد رکھے ہوئے ہیں دو سال یاکم وبیش ہوجاتے ہیں جسے استعمال کرنے کی نوبت نہیں آتی۔
۴- عطر جو ضرورت سے زائد نمائش کے طور پر شیشے میں رکھا ہوا ہے بہت کم استعمال میں آتا ہے۔
۵-جس کا ذاتی کتب خانہ ہو جس میں کتابیں رکھی ہوئی ہیں وہ برائے فروخت نہیں ہیں ،اس کا کیا حکم ہے؟
۶-قیمتی قلم اور قیمتی گھڑی جو کبھی کبھار استعمال میں آتی ہے،بقیہ وقت محفوظ رہتی ہے، اس کا کیا حکم ہے؟
ھــوالمصــوب:
استفتاء میں درج شدہ تمام چیزوں میں زکوٰۃ واجب نہیں ہے،گھریلو سامان، برتن ودیگر چیزیں جو تجارت کے لئے نہ ہوں بلکہ استعمال کے لئے ہوں (۱)،خواہ وہ کبھی کبھی ہی استعمال میں آتی ہوں، ان میں زکوٰہ نہیں ہے۔کھیل کے سامان، عطر اور کتابوں کا بھی یہی حکم ہے کہ ان میں زکوٰۃ نہیں ہے۔(۲)
تحریر: ظفرعالم ندوی تصویب:ناصرعلی