سوال:بحوالہ فتویٰ ۱۱۶۷۴-۱۴۴۵۴ مورخہ ۱۳-۱۱-۲۱ھ جس میں یہ صراحت ہے کہ آراضی منجملہ باغ وکاشت کو متعینہ مدت کے لئے کرایہ پر دینا درست ہے، ایسی صورت میں حاصل شدہ رقم پر عشر کے مسائل لاگو ہوں گے یا زکوۃ کے؟
ھــوالمصــوب:
دریافت کردہ صورت میں باغ کی زمین کو کرایہ پر دینے کی صورت میں جو آمدنی بذریعہ کرایہ ہوگی اگر وہ بقدر نصاب ہے اور سال گذرجائے تو اس پر زکوۃ واجب ہوگی ، عشر نہیں۔(۲)
تحریر:محمد ظفرعالم ندوی تصویب:ناصر علی