داخلہ

داخلہ کے بعض ضروری قواعد
٭ دار العلوم کا تعلیمی سال شوال سے شروع ہوتا ہے۔
٭ دار العلوم ۶؍ شوال کو بشرطیکہ تعطیل کا دن نہ ہو، باقاعدہ کھل جائے گا، جدید داخلوں کا سلسلہ اسی روز سے شروع ہو جائے گا، جو عام حالات میں صرف دو ہفتے تک جاری رہے گا۔
٭دار العلوم میں داخلہ اور وظیفہ دونوں کے لیے پہلے سے اس کی باضابطہ منظوری لینا ضروری ہے، اس مقصد کے لیے طالب علم یا اس کے سرپرست پر آن لائن فارم کی خانہ پری کے بعدپرنٹ کرکے۱۶؍شعبان سے ۳۰؍شعبان تک دفتر میں جمع کر دیں، رمضان میں حسب گنجائش منظوری یا عدم منظوری کا فیصلہ کر کے اطلاع بذریعہ ایس ایم ایس دے دی جاتی ہے، لہذا با ضابطہ منظوری کی اطلاع ملے بغیر داخلہ کی غرض سے دار العلوم ہر گز نہ آئیں۔آن لائن فارم کے کے لئے یہاں کلک کریں۔
٭جس جماعت میں طالب علم داخل ہونا چاہے گا اس جماعت سے قبل سال کی ختم شدہ تعلیم کا امتحان لے کر داخلہ دیا جائے گا، لہذا نصاب تعلیم دیکھ کر ہی فارم پر کریں۔
٭ہر امیدوار کو ایک چھپے ہوئے فارم کی خانہ پری کرنا ہو گی۔ یہ فارم داخلہ منظوری فارم کے علاوہ ہوگا۔
٭مندرجہ بالا فارم مہتمم دار العلوم کے پاس پیش ہوگا، مہتمم بذات خود یا کسی دوسرے مدرس کے ذریعہ امیدوار کی لیاقت کا امتحان لے گا، ممتحن کی رپورٹ کی روشنی میں اس کے تجویز کردہ درجہ میں داخلہ ہوگا۔۔
٭اگر کسی طالب علم کا نام کسی سبب مثلاً غیر حاضری وغیرہ سے خارج ہوگیا ہو تو بعد منظوری مہتمم دوبارہ داخلہ فیس ادا کر کے داخل ہو سکے گا، بجز ایسی صورت کے کہ وہ ممنوع الادخال قرار دیا گیا ہو، دوبارہ داخلہ کے وقت پچھلے مطالبات کی ادائیگی ضروری ہو گی۔
دار الاقامہ
٭دار الاقامہ میں صرف وہی طلبہ قیام کر سکتے ہیں، جو بہ ادائے فیس یا بمد وظائف کھانا کھاتے ہوں ، کسی خاص حالت میں طالب علم کو صرف قیام کی اجازت دی جا سکتی ہے، بشرطیکہ وہ دار الاقامہ اور روشنی وغیرہ کی فیس ادا کرے، جو عام حالات میں/25روپیہ ماہنامہ ہوگی، اس قسم کی اجازت کا اختیار مہتم کو ہوگا، جسے وہ دار العلوم اور دار الاقامہ کی مصلحت کو سامنے رکھتے ہوئے استعمال کرے گا۔
٭طلبۂ دار الاقامہ کو ناظر کی اجازت کے بغیر دار العلوم کے احاطہ سے باہر جانے کی اجازت نہ ہوگی، خلاف ورزی کی صورت میں ناظر مناسب سزا تجویز کرے گا، متواتر خلاف ورزی کی صورت میں ان کے نام مہتمم کے سامنے اس غرض سے پیش کرے گا، کہ وہ ان کو دار الاقامہ سے خارج کر دے۔
٭عموماً طلبہ کو بغرض تفریح و خرید اشیاء بعد نماز جمعہ تا نماز مغرب دار الاقامہ سے باہر جانے کی اجازت دی جاتی ہے، نگراں دار الاقامۃ اپنی صوابدید سے اجازت دیتا ہے۔
٭طلبۂ دار الاقامہ کو مہتمم کی اجازت کے بغیر انجمن کے جلسوں کے علاوہ کوئی غیر معمولی جلسہ منعقد کرنے، یا کسی بیرونی مہمان کو پارٹی مدعو کرنے ، یا کسی غیر استاد کو تقریر کی دعوت دینے کا اختیار نہ ہوگا۔
دار الاقامہ کے اندر رہنے والے طلبہ کے لیے ضروری سامان
دارالاقامہ میں قیام کرنے والے طالب علم کے لیے کم از کم چھ جوڑ کپڑے، دو چادریں، ایک تکیہ و بستر، ایک مچھر دانی کے علاوہ چند برتن مثلاً پلیٹ، پیالے، چھوٹی پتیلی، ناشتہ دان کم از کم تین ڈبوں کاہونا ضروری ہے، سونے کے لیے تخت لکھنؤ پہونچ کر خریدا جا سکتاہے۔
مجالس طلبہ
٭الاصلاح : طلبہ دارالعلوم کی ایک علمی مجلس ہوگی، اس کا نام’’جمعیۃ الاصلاح‘ ہوگا۔ اس مجلس کا صدر مہتمم دار العلوم ہوگا۔
٭طلبہ میں عملی و انتظامی صلاحیت پیدا کرنے کے لیے اس مجلس کے انتظامات طلبہ کے ہاتھوں انجام دیے جائیں گے۔
٭صدر اپنی معاونت کے لیے کسی استاد کو مقرر کرے گا، جو ’’مربی‘‘ کہلائے گا۔
٭النادی العربی: عربی تقریر و تحریر اور مطالعہ کا ذوق و مشق بڑھانے کے لیے طلبہ کی ایک علاحدہ انجمن ’’النادی العربی‘‘ ہو گی جو دار العلوم کے شعبۂ ادب کے زیر نگرانی کام کرے گی اور شعبہ کا استاد اول اس کا صدر ہوگا۔
٭’’النادی العربی‘‘ کی طرف سے ہر ہفتہ جمعرات کے روز عربی جلسے منعقد ہوا کریں گے جن میں تمام طلبۂ دار العلوم کی شرکت ضروری ہو گی۔
ضروری انتباہ
٭ہرطالب علم کے لیے نماز جماعت سے پڑھنا لازمی ہے، اس کے لیے مہتمم یا ناظر کو حاضری لینے اور تنبیہ کرنے کا اختیار ہے۔
٭طلبہ کا غیر شرعی وضع بنانا قابل مواخذہ جرم ہے، اگر ناظر کی فہمائش، تنبیہ وممانعت کے باوجود کوئی طالب علم اس کا مرتکب ہوا تو اس کودارالاقامہ اور دارالعلوم دونوں سے خارج کرنے کی سزا دی جا سکتی ہے۔
٭بعد نماز عصر طلبہ احاطہ کے اندر قبل مغرب تک کھیلا کریں گے اور اذان مغرب سے دس منٹ پہلے کھیل بند کر دیا جائے گا۔
٭وسط سال میں طلبۂ دارالعلوم کا باقاعدہ تحریری امتحان ہوگا اور اختتام سال پر سالانہ امتحان ہوگا۔
٭بہ لحاظ ایام تعلیم کے جن طلبہ کی سالانہ حاضری کا اوسط ۷۵ فیصد سے کم ہوگا یا جو طلبہ بلا اجازت مہتمم ششماہی امتحان میں شریک نہ ہوں گے ان کو سالانہ امتحان میں شرکت کا موقع نہیں دیا جائے گا۔ ضرورت سمجھی جائے گی تو ماہوار جانچ کا بھی نظم کیا جائے گا۔
٭دارالعلوم کے کسی طالب علم کو یہاں کے زمانہ تعلیم میں کسی دوسری جگہ پڑھنے یا کسی دوسرے امتحان کے لیے تیاری کرنے کی مطلق اجازت نہ ہوگی۔ اس کی خلاف ورزی پر اس کو دارالاقامہ اور دارالعلوم دونوں سے خارج کر دیا جائے گا۔
وظائف
٭ایسے غیر مستطیع طالب علموں کو جو خودیا ان کے ولی، دارالاقامہ کے مصارف برداشت نہیں کر سکتے بشرط گنجائش دارالعلوم کی طرف سے دارالاقامہ کے مصارف کے لیے وظیفہ دیا جا سکتا ہے۔ یہ وظیفہ عربی خواں طلبہ کے لیے مخصوص ہوگا جوبالعموم درجہ عالیہ اولیٰ اور اس کے اوپر درجہ کے طالب علم کو دیا جائے گا۔
٭جو غیر مستطیع طالب علم امتحان سالانہ میں ناکام رہے گا اس کا وظیفہ آئندہ سال جاری نہ کیا جائے گا۔
٭وظیفہ حاصل کرنے کے لیے ضروری ہے کہ طالب علم اولاً اپنے مقام سکونت کی دو معزز شخصیتوں کی تحریری تصدیق حاصل کر کے داخل کرے۔ یا مجوزہ فارم پر ان سے تصدیق لکھوائے۔
٭اس وظیفہ کی مدت صرف ایک سال کی ہوگی۔ آئندہ سال کے لیے جو طلبہ سالانہ امتحان میں کامیاب ہوں گے اور ان کی اخلاقی، دینی اور تعلیمی حالت سے مہتمم دارالعلوم مطمئن ہوگا ان کے وظیفہ کی توسیع کر دی جائے گی، بصورت دیگر توسیع نہ ہو گی۔
٭ورزش، دار المطالعہ، روشنی وغیرہ کی معمولی فیس وظیفہ میں شامل نہ ہوگی، بلکہ طالب علم کو خود ادا کرنی ہوگی۔
٭دو طالب علم ایک جگہ کے لیے کوشش کریں تو اس کو ترجیح دی جائے گی جو اپنے وطن کے اکثر معززین کی تصدیقی تحریر پیش کرے یا اس کی علمی، دینی یا کوئی دیگر خصوصیت اس کو ترجیح دینے کی داعی ہو۔
٭غیر مستطیع طلبہ کے سرپرستوں کو ایک تحریر دینا ہو گی کہ طالب علم فراغت کے بعد فضیلت میں داخل ہونے کی صورت میں تعلیم مکمل کیے بغیر دارالعلوم نہ چھوڑے گا اِلّا یہ کہ کوئی مجبوری پیش آجائے، جو واقعی معقول ہو اور جس کودار العلوم بھی تسلیم کرے ،اگر کوئی طالب علم کسی شر یا ہنگامہ میں شریک ہوگا یا کسی بد اخلاقی یا اساتذہ کے ساتھ گستاخی کا ارتکاب کرے گا تو وہ طالب علم ان تمام اخراجات کے ادا کرنے کا ذمہ دار ہوگا جو اس وقت تک ندوۃ العلماء اس طالب پر صرف کر چکا ہے۔
اوقات تعلیم
٭تعلیم کا وقت پانچ گھنٹے چالیس منٹ ہوگا جو سات حصوں میں تقسیم کیا جائے گا۔ ہرحصہ تقریباً ۵۰ منٹ کا ہوگا اور جب تعلیم دو وقت کی ہوا کرے گی تو دوگھنٹہ بعد نماز ظھر ہواکریں گے۔
٭معہد متوسط سے ثانویہ خامسہ تک روزانہ آٹھ تعلیمی گھنٹے ہوا کریں گا، درمیان میں ۲۰ منٹ کا انٹرول بھی ہوگا۔
حاضری
٭ہر طالب علم کے لیے لازم ہوگا کہ وہ روزانہ اپنے درجہ کے گھنٹوں میں حاضر ہو۔
٭اگر کوئی طالب علم معذور ہو تو اس کو ایک دن یا اس سے زیادہ کی رخصت کے لیے ایک درخواست مہتمم دار العلوم کی خدمت میں پیش کرنا ہوگی، درخواست پر ناظر دار الاقامہ کی (اگر طالب علم دار الاقامہ میں رہتا ہو)ورنہ اس کے سرپرست کی تصدیق ہونی چاہیے۔(معہد کا طالب علم ناظر معہد کو درخواست پیش کرے گا)۔
٭پانچ روز کی متواتر غیر حاضری پر نام موقوف کر دیا جائے گا، اور دس روز متواتر بلا اجازت غیر حاضری پر طالب علم کا نام دار العلوم سے خارج کر دیا جائے گا۔
٭جو طالب علم اکثر غیر حاضر رہتا ہو، جس کے چال چلن خراب ہوں یا حکم عدولی یا گستاخی کرے اس کو مہتمم فہمائش و تنبیہ کرے گا، اگر یہ مؤثر نہ ہوا تو اس کا نام دار الاقامہ، یا دار الاقامہ و دار العلوم دونوں سے خارج کر سکتا ہے، اور اگر ضرورت ہو تو آئندہ کے لیے ممنوع الادخال قرار دے سکتا ہے۔
٭جس طالب علم کا نام دار العلوم سے خارج ہوگا وہ دار الاقامہ سے فوراً خارج کر دیا جائے گا، اور محرر دار العلوم اس کی اطلاع ناظر دار الاقامہ کو دے گا۔
چھوٹے طلبہ کے دارالاقامہ سے متعلق ضروری معلومات
٭ثانویہ اولیٰ تاثانویہ خامسہ کی تعلیم کا نظم معہد دارالعلوم واقع سکروری میں ہے۔
٭ابتدائی درجات کی تعلیم اب صرف مکاتب شہر میں ہوتی ہے۔
٭ابتدائی درجات کی تعلیم کا نظم دارالاقامہ میں قیام کے ساتھ صرف معہد سیدنا ابی بکر مہپت مؤ میں ہے۔
٭کم سے کم دس سال کا بچہ جواپنی ضروریات خود پوری کر لیتا ہو، دارالاقامہ میں داخل کیا جا سکتا ہے۔
٭دس سال سے زیادہ عمر والا بچہ چھوٹے طلبہ کے دارالاقامہ میں نہیں لیا جائے گا
٭بستر پر پیشاب کر دینے والا بچہ یاگھر یاد کر کے مسلسل رونے والا بچہ دارالاقامہ میں نہیں رکھا جا سکتا ۔
٭چھوٹے بچوں کی دیکھ بھال اور خدمات پر مرد ہی مامور ہیں۔ عورتو ں کا اتنظام نہیں ہے۔
٭کپڑے ہر بچہ کے پاس کم سے کم چھ جوڑ ہونا مناسب ہے تاکہ دوجوڑ دھوبی کے پاس ہوں تو دوجوڑ بچہ استعمال میں رکھے اور دوجوڑ وقتی ضرورت کے لیے محفوظ ہوں، گرمیوں کے لیے کرتا پائجامہ، ٹوپی، بنیائن، اور جاڑوں کے لیے یہی کپڑے قدرے موٹے ہوں یا اونی ہوں، ایک اچھا سوئٹر، موزے، مفلر ، اورممکن ہو توچسٹر یا شیروانی بھی ہو۔
٭بش شرٹ اور پتلون کی اجازت نہیں ہے۔ یہ لباس یہاں منع ہے۔
٭جوتے ایک جوڑ چمڑے کے، ایک جوڑ کینوس کے ورزش کے لیے اور ایک جوڑ چپل وضو کے لیے ہونا چاہیے۔
٭جملہ سامان رکھنے کے لیے ایک صندوق جوبڑا نہ ہو۔
٭تخت ۵ فٹ لمبا، ڈھائی فٹ چوڑا ہو۔
٭ایک ناشتہ دان کم از کم تین ڈبوں کا، ایک جگ اور گلاس، چمچہ، ایک پلیٹ ، اور ایک پیالہ۔
٭بستر میں گرمیوں کے لیے دری، تکیہ، دوغلاف اور چادریں، جاڑوں میں معقول توشک ورضائی کی بھی ضرورت ہوگی، کیونکہ سردی یہاں سخت ہوتی ہے۔
٭ناشتہ کے لیے کینٹین کا نظم ہے، اس کے مصارف طالب علم خود برداشت کرے گا۔
٭جوطالب علم اپنا ناشتہ خود تیار کرسکتا ہو تواس کو اس کی اجازت ہوگی۔
٭بچے کے جملہ مصارف انگریزی ماہ کے حساب سے ۵؍تاریخ تک وصول ہوجانا ضروری ہیں۔ اگر ۱۵؍تاریخ تک مصارف وصول نہ ہوئے تو مجبوراً بچے کوواپس کیا جا سکتا ہے۔
٭معہد ابتدائی کے کسی بھی بچہ کے مصارف کا پیسہ کسی دوسرے طالب علم یا استاد کے پاس ہرگز نہ رہے گا۔ ضرورت ہو تو نگراں کے پاس اپنے پیسے رکھے۔
٭ابتدائی درجات کے طلبہ کے سرپرست کے لیے ضروری ہوگا کہ وہ جملہ رقوم براہ راست مہتمم معہد سیدنا ابی بکر مہپت مؤ ڈاک خانہ کاکوری ضلع لکھنؤ کو بذریعہ منی آرڈر ارسال کریں یا براہ راست پہونچائیں۔
مصارف
مد
اخراجات
نمبر شمار
زر ضمانت بوقت داخلہ
1100
1
فیس طعام بوقت داخلہ
1000
2
امتحان فیس بوقت داخلہ
200
3
انجمن الاصلاح بوقت داخلہ
100
4
بجلی بوقت داخلہ
100
5
ورزش بوقت داخلہ
50
6
شناختی کارڈ بوقت داخلہ
50
7
جملہ مصارف بوقت داخلہ  2600/- روپئے
فیس طعام ماہانہ
1000
1
بجلی ماہانہ
100
2
ماہانہ مصارف  1100/- روپئے