شعبۂ تعمیر و ترقی
تقسیم ملک سے پہلے ندوۃ العلماء کی مالیات کا بڑا ذریعہ بعض مسلم والیان ریاست کے عطیات اور امراء ورؤساء کی امانتیں تھیں، عمومی چندے کا اہتمام نہیں تھا، انقلاب ۱۹۴۷ء کے بعد ملک کے حالات میں عظیم تغیر پیدا ہوا، ریاستیں ختم ہوئیں، اہل ثروت کا ایک بڑا حصہ پاکستان منتقل ہوگیا، زمینداریاں بھی زد میں آئیں، اس کا لازمی اثر دار العلوم پر خصوصیت سے پڑا، ندوۃ العلماء کے مالی وسائل محدود ہوتے چلے گئے، ان حالات میں ضرورت محسوس ہوئی کہ ندوۃ العلماء کا عام مسلمانوں سے رابطہ زیادہ سے زیادہ مضبوط اور وسیع ہو، چنانچہ ۱۹۵۸ء میں ’’شعبۂ تعمیر و ترقی‘‘ کی از سرنو علاحدہ تنظیم کی گئی جس کے سپر د چند کام کیے گئے
مالیات کی فراہمی۔
رابطہ و تعارف عمومی۔
تعمیرات۔